ETV Bharat / state

مولانا محمد عمر گوتم کون ہیں؟

اترپردیش اے ٹی ایس نے جبراً مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں محمد عمرگوتم اور مفتی جہانگیر کو گزشتہ دنوں گرفتار کیا- ان پر بیرون ممالک سے فنڈنگ حاصل کرنے کے بھی سنگین الزامات لگائے گئے ہیں، اس کے بعد ان کے رابطے میں آنے والے لوگوں سے شکوک کی بنیاد پر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

محمد عمر گوتم
محمد عمر گوتم
author img

By

Published : Jun 24, 2021, 7:24 PM IST

Updated : Jun 24, 2021, 11:31 PM IST

اترپردیش پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دو مذہبی رہنما گونگے بہرے طلبا اور غریب افراد کو پیسے، نوکریوں اور شادیوں کا لالچ دے کر مسلمان بنا رہے تھے۔


یوپی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ مذہبی رہنما مختلف ممالک سے فنڈز لیتے تھے اور یہ سب ایک بڑی سازش کے تحت کیا جا رہا تھا۔

محمد عمر گوتم
محمد عمر گوتم


اتر پردیش کے اے ٹی ایس کے سربراہ جی کے گوسوامی نے بتایا کہ ’گرفتار کیے جانے والے مذہبی رہنماؤں نے بہت ساری ہندو لڑکیوں کی تبدیلی مذہب کروا کے اُن کی شادی بھی کرائی ہے۔ ہم ان کے ٹھکانے سے ملنے والے دستاویزات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ اب تک ہمارے پاس ایسی 100 سے زیادہ لڑکیوں کے بارے میں معلومات موجود ہیں جن کا مذہب تبدیل کیا گیا ہے۔‘


اس کے بعد ملک بھرمیں ایک الگ بحث شروع ہوگئی ہے ۔ آئے جانتے ہیں محمد عمر گوتم کون ہیں اور وہ ایک معروف مبلغ کیسے بن گئے۔

محمد عمر گوتم ایک مشہور اسلامی مبلغ ہیں جو بہت سے ممالک کا سفر کر چکے ہیں۔ وہ دہلی کے جوگا بائی ایکسٹینشن علاقے میں اسلامک دعوۃ سینٹر کے نام سے ایک ادارہ چلاتے ہیں۔


اپنا تعارف کراتے ہوئے گوتم انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو میں کہتے ہیں: 'میں اترپردیش کے فتح پور ضلع میں ٹھاکر گھرانے میں پیدا ہوا تھا ۔اور بیس سال کی عمر میں اسلام قبول کیا تھا۔ میرے خاندان نے اس کی مخالفت کی تھی۔'
اس ویڈیو میں عمر گوتم نے کہا: 'مجھے اپنے ایک مسلمان پڑوسی سے معلوم ہوا کہ اسلام میں ہمسایہ ہونے کے ناطے میرے کیا حقوق ہیں۔ اسی سے میں اسلام کی طرف راغب ہوا۔ اس وقت مجھے اللہ یا رسول کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔'


عمر گوتم کہتے ہیں: 'میں نے ایک سال تک اسلام کے بارے میں پڑھا اور پھر سنہ 1984 میں اسلام قبول کرلیا۔ میں نے اپنا نام شیام پرساد گوتم سے تبدیل کرکے محمد عمر گوتم رکھ لیا۔ میں نے پہلے اپنے ہندو دوستوں سے کہا کہ میں اب مسلمان ہوں۔'


گوتم کا کہنا ہے کہ 'مذہب تبدیل کرنے کے بعد مجھے دھمکایا گیا، حملے بھی ہوئے لیکن میں اپنے ایمان پر ثابت قدم رہا۔ میں نے اسلام کو کسی دباؤ یا کسی بہانے یا شادی کے لالچ میں نہیں بلکہ اسلام سے متاثر ہوکر قبول کیا۔'
محمد عمر کے مطابق انھوں نے اب تک ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کو تبدیلی مذہب میں مدد فراہم کر چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: 'میں نے اسلام کے پیغام کو لوگوں تک پہنچانے اور اس پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔'

مزید پڑھیں :عمر گوتم دہائیوں سے تبلیغ کا کام کر رہے ہیں لیکن کبھی کسی نے الزام نہیں لگایا


ان کا کہنا ہے کہ 'اسلام قبول کرنے والوں کو اخلاقی اور قانونی مدد فراہم کرنے کے مقصد سے انھوں اسلامی دعوۃ مرکز قائم کیا ہے جہاں ہر مہینے 10-15 لوگ تبدیلی مذہب کے لیے قانونی مدد حاصل کرنے آتے ہیں۔'
سنہ 2010 میں انھوں نے دارالحکومت نئی دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں اسلامی دعوۃ سینٹر کے نام سے ایک مرکز کی بنا ڈالی تھی جس کے ذریعہ وہ اسلام قبول کرنے والوں کی مدد کرتے تھے۔

اترپردیش پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دو مذہبی رہنما گونگے بہرے طلبا اور غریب افراد کو پیسے، نوکریوں اور شادیوں کا لالچ دے کر مسلمان بنا رہے تھے۔


یوپی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ مذہبی رہنما مختلف ممالک سے فنڈز لیتے تھے اور یہ سب ایک بڑی سازش کے تحت کیا جا رہا تھا۔

محمد عمر گوتم
محمد عمر گوتم


اتر پردیش کے اے ٹی ایس کے سربراہ جی کے گوسوامی نے بتایا کہ ’گرفتار کیے جانے والے مذہبی رہنماؤں نے بہت ساری ہندو لڑکیوں کی تبدیلی مذہب کروا کے اُن کی شادی بھی کرائی ہے۔ ہم ان کے ٹھکانے سے ملنے والے دستاویزات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ اب تک ہمارے پاس ایسی 100 سے زیادہ لڑکیوں کے بارے میں معلومات موجود ہیں جن کا مذہب تبدیل کیا گیا ہے۔‘


اس کے بعد ملک بھرمیں ایک الگ بحث شروع ہوگئی ہے ۔ آئے جانتے ہیں محمد عمر گوتم کون ہیں اور وہ ایک معروف مبلغ کیسے بن گئے۔

محمد عمر گوتم ایک مشہور اسلامی مبلغ ہیں جو بہت سے ممالک کا سفر کر چکے ہیں۔ وہ دہلی کے جوگا بائی ایکسٹینشن علاقے میں اسلامک دعوۃ سینٹر کے نام سے ایک ادارہ چلاتے ہیں۔


اپنا تعارف کراتے ہوئے گوتم انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو میں کہتے ہیں: 'میں اترپردیش کے فتح پور ضلع میں ٹھاکر گھرانے میں پیدا ہوا تھا ۔اور بیس سال کی عمر میں اسلام قبول کیا تھا۔ میرے خاندان نے اس کی مخالفت کی تھی۔'
اس ویڈیو میں عمر گوتم نے کہا: 'مجھے اپنے ایک مسلمان پڑوسی سے معلوم ہوا کہ اسلام میں ہمسایہ ہونے کے ناطے میرے کیا حقوق ہیں۔ اسی سے میں اسلام کی طرف راغب ہوا۔ اس وقت مجھے اللہ یا رسول کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔'


عمر گوتم کہتے ہیں: 'میں نے ایک سال تک اسلام کے بارے میں پڑھا اور پھر سنہ 1984 میں اسلام قبول کرلیا۔ میں نے اپنا نام شیام پرساد گوتم سے تبدیل کرکے محمد عمر گوتم رکھ لیا۔ میں نے پہلے اپنے ہندو دوستوں سے کہا کہ میں اب مسلمان ہوں۔'


گوتم کا کہنا ہے کہ 'مذہب تبدیل کرنے کے بعد مجھے دھمکایا گیا، حملے بھی ہوئے لیکن میں اپنے ایمان پر ثابت قدم رہا۔ میں نے اسلام کو کسی دباؤ یا کسی بہانے یا شادی کے لالچ میں نہیں بلکہ اسلام سے متاثر ہوکر قبول کیا۔'
محمد عمر کے مطابق انھوں نے اب تک ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کو تبدیلی مذہب میں مدد فراہم کر چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: 'میں نے اسلام کے پیغام کو لوگوں تک پہنچانے اور اس پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔'

مزید پڑھیں :عمر گوتم دہائیوں سے تبلیغ کا کام کر رہے ہیں لیکن کبھی کسی نے الزام نہیں لگایا


ان کا کہنا ہے کہ 'اسلام قبول کرنے والوں کو اخلاقی اور قانونی مدد فراہم کرنے کے مقصد سے انھوں اسلامی دعوۃ مرکز قائم کیا ہے جہاں ہر مہینے 10-15 لوگ تبدیلی مذہب کے لیے قانونی مدد حاصل کرنے آتے ہیں۔'
سنہ 2010 میں انھوں نے دارالحکومت نئی دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں اسلامی دعوۃ سینٹر کے نام سے ایک مرکز کی بنا ڈالی تھی جس کے ذریعہ وہ اسلام قبول کرنے والوں کی مدد کرتے تھے۔

Last Updated : Jun 24, 2021, 11:31 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.