بنارس کے سگرا علاقے میں واقع سمپورنانند اسٹیڈیم میں پہلی بار وہیل چیئر کرکٹ میچ مقابلے کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں بنارس اور مرزا پور کی ٹیم کا مقابلہ ہوا۔ اس مقابلے میں مرزا پور کی ٹیم کو فتح حاصل ہوئی جب کہ بنارس کی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ویل چیئر کرکٹ مرزا پور ٹیم کے کھلاڑی عمران نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئےکہا کہ وہ کرکٹ میچ کی بلندیوں تک جانا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ روزانہ دو گھنٹے تک مشق کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مالی تنگی کی وجہ سے اسپورٹس کے سامان میسر نہیں ہوتے۔ اس کے باوجود ہم لوگ مشق کرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہم جیسے معذور افراد جو کرکٹ میچ کے میدان میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں، ان کو مالی مدد فراہم کی جائے اور ساز و سامان دیا جائے تاکہ ہم اپنی مشق بہتر طریقے سے کر سکیں۔
وہیل چیئر کرکٹ میچ کے کوچ محمد اختر نے بتایا کہ معذوروں کے لیے کرکٹ میدان نہ ہونے کی وجہ سے انہیں سب سے زیادہ پریشانی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اسپورٹس کی وہیل چئیر نہیں ہے۔ نہ ہی کھیل کے دیگر ساز و سامان ہیں۔ اس کے باوجود ان کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ شاندار بالنگ اور بیٹنگ کر رہے ہیں۔
عمران نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام لوگ جو معذور ہیں اور مایوسی کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں ان کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسے مختلف شعبہ ہائے زندگی ہیں جن میں وہ شامل ہو کر اپنی زندگی کو دلچسپ بنا سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم کرکٹ میچ کھیل رہے ہیں اور اپنی محنت و مشقت سے اپنی زندگی کو دلچسپ بنانے میں لگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کے لئے یہ صرف ایک کھیل نہیں ہے بلکہ زندگی جینے کا ایک طریقہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ صرف اپنے عذر کو سامنے رکھ کر زندگی نہیں گزارتے ہیں بلکہ اپنے ہنر کو سامنے رکھ کر زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔