لکھنؤ: سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان گذشتہ روز سیتاپور جیل سے تقریباً 27 ماہ بعد رہا ہوئے جس کے بعد اب اترپردیش کی سیاست میں تبدیلی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ اعظم خان کے رہائی کے بعد ان کا استقبال کرنے گئے پرگتی شیل سماج پارٹی کے قومی صدر شیوپال یادو اور ان کے حامیوں کے اس قدم سے سیاسی ہلچل تیز ہونے کی باتیں گردش کر رہی ہیں۔ اعظم خان کی رہائی سے قبل اچاریہ پرمود کرشنم سے بھی ملاقات ہوئی جو آج کل قطب مینار اور تاج محل کے حوالے سے دیے گئے بیان کی وجہ سے سرخیوں میں ہیں۔ Azam Khan's political steps after release
اعظم خان کو انتہائی قریب سے جاننے والے اور ان پر متعدد مضامین لکھنے والے سابق اطلاعاتی کمشنر سید حیدر عباس نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کی اور آنے والے دنوں میں اعظم خان کے سیاسی قدم کے حوالے سے اپنا تجزیہ بیان کیا۔ سید حیدر عباس نے کہا کہ اعظم خان سماج وادی پارٹی کے بنیادی اراکین میں سے ہیں۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ سماجوادی پارٹی سے سے علیٰحدگی اختیار کریں۔ موجودہ وقت میں شیوپال یادو و دیگر رہنماؤں کے ساتھ ان کی تصویریں اگرچہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں، تاہم حقیقت اس سے پرے ہے۔
سید حیدر عباس نے غازی آباد ہاؤس کے افتتاح کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اعظم خان سے ایک داروغہ ( ایس ائی) نے ایک اعلی رہنما کے اشارے پر بد تمیزی کی تھی۔ یہ واقعہ پارٹی کے سبھی اعلی رہنماؤں کو معلوم ہے۔ اس کے علاوہ کانفرنس ہال میں ایک واقعہ سامنے آیا تھا، اس کی وجہ سے بھی اعظم خان انتہائی دلبرداشتہ ہوئے تھے۔ یہ کام بھی پارٹی کے ایک سینئر رہنما کے اشارے پر کیا گیا تھا۔
اطلاعاتی کمشنر سید حیدر نے کہا اعظم خان، شیوپال یادو یا دیگر رہنماؤں سے اپنے ذاتی تعلقات کی بنیاد پر ملاقات کر رہے ہیں۔ اس میں کوئی سیاسی معنی و مطلب نہیں ہے۔ اکھلیش یادو اور اعظم خان کے مابین بہت ہی مضبوط مراسم ہیں۔ جب تک وہ جیل میں رہے ہیں انہوں نے ہر طرح کی مدد د فراہم کی ہے۔ ہاسپٹل میں بھی ہر طرح کی مدد کی۔ لکھنؤ کے میدانتا ہسپتال میں ملاقات بھی کرنے گئے جس سے اعظم خان کا بھروسہ مزید مضبوط ہوا ہے۔ حیدر عباس نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگر شیوپال یادو کو اتنی ہی اعظم خان سے ہمدردی تھی تو اس وقت اعظم خان سے ملاقات کرنے کیوں نہیں گئے جب وہ میدانتا ہاسپٹل میں موت و زیست کی لڑائی لڑ رہے تھے۔