ریاست اترپردیش کے اعظم گڑھ ضلع کا قصبہ مبارک پور ریشمی ساڑی کی صنعت کا اہم مرکز ہے۔ یہاں روایتی طور پر ہینڈلوم ساڑیاں اور کپڑے تیار کئے جاتے ہیں۔
خاص بات یہ ہے کہ یہاں تیار ہونے والی ساڑیوں میں خالص ریشم کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اصل بنارسی کے نام سے مشہور یہ ساڑی مبارک پور میں ہی تیار کی جاتی ہے۔ پانچ میٹر کی ایک ساڑی تیار کرنے میں بنکروں کو سات سے آٹھ دن صرف ہو جاتے ہیں۔ ایک ساڑی کی اجرت بنکر کو 1200 روپئے ملتی ہے، اس لحاظ سے بنکر کی روزانہ آمدنی 200 روپئے بھی نہیں ہو پاتی۔ حالات لاک ڈاؤن کے دوران اور بھی خراب ہوگئے، جب ڈیمانڈ نہ ہونے سے ہینڈلوم پر ساڑی بیننے کا کام بند ہوگیا۔

دراصل بنکروں کو نئے آرڈر ابھی بھی بہت کم مل رہے ہیں، لاک ڈاؤن کے بعد بنارسی ساڑیوں کا کاروبار کچھ حد تک پٹری پر لوٹا لیکن بنکروں کی معاشی حالت ابھی بھی درست نہیں ہوئی ہے۔

مبارک پور کے بنکروں کے لئے ضروریات زندگی کا انتظام بھی مشکل ہوگیا ہے۔ بنکر چاہتے ہیں کہ حکومت ان کے بچوں کے لئے تعلیم کا مناسب انتظام کرے۔ بنکروں کے لیے خام مال کی فراہمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ریشم کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے ساڑی کی لاگت بھی بڑھ گئی ہے۔ پہلے 2500 فی کلوگرام ملنے والا ریشمی دھاگا اب تقریبا چار ہزار روپئے فی کلوگرام تک پہنچ چکا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کی ٹیم جب ہینڈلوم بنکروں کے کارخانے میں پہنچی تو وہاں ایک تنگ کمرے میں دو ہینڈلوم نسب تھے، یہاں بنکر کافی مشکل سے اپنا بنکاری کا کام انجام دے پاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرناٹک کے انجینئر نے ایجاد کیا مائیکرو لائٹ سی پلین
واضح رہے کہ ہتھ کرگھا (دستکاری) صنعت کو مستقبل میں جاری رکھنے کے لئے حکومتی سطح پر بہتر پالیسی کی سخت درکار ہے۔ اس سے نہ صرف ان کے ہاتھوں کی فنکاری کو شہرت ملے گی بلکہ ان کے معاشی مسائل بھی اس سے حل ہوں گے۔ اور اس صنعت کو بھی پرواز ملے گا۔