دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنئو میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اس بابت جب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی سے میٹنگ کی تفصیلات پوچھی گئی تو انہوں کی کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ میں کہا گیا کہ 'اس اجلاس میں مختلف امور پر غور کرنے کے بعد بورڈ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ بابری مسجد کے سلسلے میں مسلمانوں کا موقف وہی ہے جو بورڈ کی جانب سے ظاہر کیا گیا ہے، جو جگہ مسجد کے لیے وقف کر دی گئی ہے وہ ہمیشہ مسجد کے لیے ہی رہتی ہے، اس کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے نہ مسلمان اس سے دستبردار ہوسکتے اور نہ ہی اسے منتقل کیا جاسکتا ہے۔'
بورڈ کا مزید کہا ہے کہ 'مسلمانوں کا یہ نقطہ نظر پوری طرح تاریخی حقائق اور شواہد پر مبنی ہے کہ بابری مسجد کسی مندر کو منہدم کر کے نہیں بنائی گئی'۔
بابری مسجد کے بارے میں بعض حلقوں سے مصالحت کی بات بار بار آ رہی ہے، بورڈ پورے خلوص کے ساتھ مصالحت کی ایسی کاروائیوں میں شرکت بھی کی تا کہ کوئی حل نکل آئے جو سبھی کے لیے سود مند ہو۔
لیکن بار بار کی کوششوں کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اس مسئلہ میں بظاہر مصالحت کا کوئی امکان نہیں ہے اس لیے واضح کیا جاتا ہے کہ، اب جب کہ مقدمہ اپنے آخری مرحلہ میں ہے مصالحت کا کوئی امکان باقی نہیں رہ گیا۔"