ETV Bharat / state

'مسلم پرسنل لاء بورڈ کا سپریم کورٹ پر پورا اعتماد' - آل انڈیا مسلم پرسنل لاء کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی

بابری مسجد مقدمے پر صرف بھارت ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی نگاہیں مرکوز ہیں اس معاملے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا کہنا ہے کہ 'ہمیں پورا یقین ہے کہ عدالت ہمارے حق میں فیصلہ کرے گی کیونکہ ہمارے دلائل کافی مضبوط ہیں'۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی
author img

By

Published : Oct 12, 2019, 7:01 PM IST

Updated : Oct 12, 2019, 8:33 PM IST

دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنئو میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی صدارت میں منعقد ہوا۔

اس بابت جب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی سے میٹنگ کی تفصیلات پوچھی گئی تو انہوں کی کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔

پریس نوٹ
پریس نوٹ

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ میں کہا گیا کہ 'اس اجلاس میں مختلف امور پر غور کرنے کے بعد بورڈ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ بابری مسجد کے سلسلے میں مسلمانوں کا موقف وہی ہے جو بورڈ کی جانب سے ظاہر کیا گیا ہے، جو جگہ مسجد کے لیے وقف کر دی گئی ہے وہ ہمیشہ مسجد کے لیے ہی رہتی ہے، اس کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے نہ مسلمان اس سے دستبردار ہوسکتے اور نہ ہی اسے منتقل کیا جاسکتا ہے۔'

پریس نوٹ
پریس نوٹ

بورڈ کا مزید کہا ہے کہ 'مسلمانوں کا یہ نقطہ نظر پوری طرح تاریخی حقائق اور شواہد پر مبنی ہے کہ بابری مسجد کسی مندر کو منہدم کر کے نہیں بنائی گئی'۔

بابری مسجد کے بارے میں بعض حلقوں سے مصالحت کی بات بار بار آ رہی ہے، بورڈ پورے خلوص کے ساتھ مصالحت کی ایسی کاروائیوں میں شرکت بھی کی تا کہ کوئی حل نکل آئے جو سبھی کے لیے سود مند ہو۔

لیکن بار بار کی کوششوں کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اس مسئلہ میں بظاہر مصالحت کا کوئی امکان نہیں ہے اس لیے واضح کیا جاتا ہے کہ، اب جب کہ مقدمہ اپنے آخری مرحلہ میں ہے مصالحت کا کوئی امکان باقی نہیں رہ گیا۔"

دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنئو میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی صدارت میں منعقد ہوا۔

اس بابت جب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی سے میٹنگ کی تفصیلات پوچھی گئی تو انہوں کی کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔

پریس نوٹ
پریس نوٹ

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جاری کردہ پریس نوٹ میں کہا گیا کہ 'اس اجلاس میں مختلف امور پر غور کرنے کے بعد بورڈ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ بابری مسجد کے سلسلے میں مسلمانوں کا موقف وہی ہے جو بورڈ کی جانب سے ظاہر کیا گیا ہے، جو جگہ مسجد کے لیے وقف کر دی گئی ہے وہ ہمیشہ مسجد کے لیے ہی رہتی ہے، اس کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے نہ مسلمان اس سے دستبردار ہوسکتے اور نہ ہی اسے منتقل کیا جاسکتا ہے۔'

پریس نوٹ
پریس نوٹ

بورڈ کا مزید کہا ہے کہ 'مسلمانوں کا یہ نقطہ نظر پوری طرح تاریخی حقائق اور شواہد پر مبنی ہے کہ بابری مسجد کسی مندر کو منہدم کر کے نہیں بنائی گئی'۔

بابری مسجد کے بارے میں بعض حلقوں سے مصالحت کی بات بار بار آ رہی ہے، بورڈ پورے خلوص کے ساتھ مصالحت کی ایسی کاروائیوں میں شرکت بھی کی تا کہ کوئی حل نکل آئے جو سبھی کے لیے سود مند ہو۔

لیکن بار بار کی کوششوں کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اس مسئلہ میں بظاہر مصالحت کا کوئی امکان نہیں ہے اس لیے واضح کیا جاتا ہے کہ، اب جب کہ مقدمہ اپنے آخری مرحلہ میں ہے مصالحت کا کوئی امکان باقی نہیں رہ گیا۔"

Intro:بابری مسجد مقدمہ پر صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی نگاہ لگی ہوئی ہیں۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کو پورا یقین ہے کہ عدالت ہمارے حق میں فیصلہ کرے گا کیونکہ ہمارے دلائل کافی مضبوط ہیں۔



Body:آج دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے زیر صدارت منعقد ہوا۔

اس میں مختلف امور پر غور کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ بابری مسجد کے سلسلے میں مسلمانوں کا موقف وہی ہے جس کا بورڈ کی طرف سے باہر والی ظاہر کیا گیا ہے جو جگہ مسجد کے لئے وقف کر دی گئی ہے وہ ہمیشہ مسجد باقی رہتی ہے۔

اس کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے نہ مسلمان اس سے دستبردارہوسکتے اور نہ ہی منتقل کیا سکتے ہیں۔

مسلمانوں کا یہ نقطہ نظر پوری طرح تاریخی حقائق اور شواہد پر مبنی ہے کہ بابری مسجد کیس مندر کو منہدم کر کے نہیں بنائی گئی۔

بابری مسجد کے بارے میں بعض حلقوں سے مصالحت کی بات بار بار آ رہی ہے۔ بورڈ پورے خلوص کے ساتھ مصالحت کی ایسی کاروائیوں میں شرکت بھی کی، تاکہ کوئی حل نکل آئے،جو سبھی کے لیے فائدہ مند ہو۔

لیکن بار بار کی کوششوں کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اس مسئلہ میں بظاہر مصالحت کا کوئی امکان نہیں ہے اس لیے واضح کیا جاتا ہے کہ، "اب جب کہ مقدمہ اپنے آخری مرحلہ میں ہے مصالحت کا کوئی موقع باقی نہیں رہ گیا۔"



Conclusion:آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وکلاء سینئر ایڈووکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون کی قیادت میں جو دلائل و شواہد عدالت میں پیش کیے ہیں ان کی بنیاد پر پوری توقع کی جاتی ہے کہ فیصلہ بابری مسجد کے حق میں ہوگا، جو حق و صداقت کے تقاضوں پر مبنی ہوگا۔

Last Updated : Oct 12, 2019, 8:33 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.