ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ سپریم کورٹ میں ہم نظرثانی کی درخواست نہیں کریں گے، کیونکہ ہم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ہمارے لیے عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہی حرف آخرہوگا۔
بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ ہم نظرثانی کی درخواست داخل نہیں کررہے ہیں کیونکہ ہم پہلے سے ہی کہتے چلے آرہے ہیں کہ ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کریں گے چاہے وہ ہمارے حق میں آئے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے اسٹینڈ کو اب چیلنجکرنا ہمارے لحاظ سے مناسب نہیں ہے، لہذا ہم اپنے موقف پر اب بھی قائم ہیں۔
انہوں نے اشاروں میں کہا کہ ہمارے علاوہ کچھ اور فریق بھی ہیں جو نظرثانی کی درخواست داخل نہیں کررہے ہیں۔
جبکہ دوسری جانب اقبال انصاری نے میڈیا سے کہا تھا کہ ہمارے لیے سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی آخری ہے، ہمیں ریویو پٹیشن کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کا جہاں تک سوال ہے تو انہیں قانونی حق حاصل ہے، وہ اسی کا استعمال کرنے جارہے ہیں اور ایسے ہی بقیہ فریقین کو بھی حق حاصل ہے، لیکن ہم اپنے موقف پر قائم ہیں۔
بورڈ کا جو نظریہ سامنے آئے گا، اُس کے بعد ہی ہم وضاحت کریں گے اور طے کریں گے کہ کورٹ کے فیصلے کے حساب سے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ جس پر قانونی رائے بھی لی جارہی ہے۔
اُس کے بعد اس پورے معاملات کو بورڈ کی میٹنگ میں رکھیں گے اور بورڈ ہی طے کرےگی کہ اس پر آگے کیا کرنا ہے، اس پر اپنی ذاتی رائے نہیں رکھ سکتا۔
چیئرمین مسٹر فاروقی نے کہا کہ یہ بالکل درست ہے کہ ہم مسجد کو کسی دوسرے زمین سے ایکسچینج نہیں کرسکتے۔
اب چونکہ فیصلہ سپریم کورٹ کا ہے، لہٰذا ہم اس پر قانونی رائے لے رہے ہیں۔
اگر قانونی رائے میں یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ہمیں زمین لینا ہے تو ہم اس بات کو بورڈ کے سامنے رکھیں گے اور تبھی فیصلہ ہوگا۔
ہم مسلم پرسنل لا بورڈ کا اور اُن کی رائے کا احترام کرتے ہیں، لیکن بورڈ کی میٹنگ میں فیصلہ ہوگا کہ ہمیں زمین لینا ہے یا نہیں۔