مولانا قدوس احمد نے بتایا کہ ڈی ایم کے ساتھ گفتگو کافی مثبت رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ان سے کافی امیدیں ہیں، لیکن اس کے باوجود کچھ خدشات ہیں۔ کیونکہ رام سنیہی گھاٹ کے ایس ڈی ایم نے ان سے دستاویز کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے جواب میں کہا کہ اس مسجد میں طویل وقفے سے نماز ہو رہی ہے، یہی اس کا دستاویز ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ایس ڈی ایم سے اس مسئلے کا حل نکالنے کو کہا ہے۔ ان کے مطابق ایس ڈی ایم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اب اور لوگوں کی گرفتاری نہیں کی جائے گی اور مقدمات کی دفعات بھی کم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مسجد ابھی برقرار ہے اور حالات کاجائزہ لینے کے بعد نماز بھی پڑھائی جائے۔
وہیں جمعیت علمائے ہند کے دورے کے پیش نظر تحصیل کے آس پاس حفاظت کے پختہ انتظامات کئے گئے تھے۔ راستے کے دونوں جانب بیریکیٹنگ تھی اور عام آدمیوں کو اندر آنے نہیں دیا جا رہا تھا۔
واضح رہے کہ رام سنیہی گھاٹ تحصیل کے احاطے میں واقع مسجد غریب نواز کے متولی کو تقریباً ایک ہفتے قبل نوٹس بھیج کر ہائی کورٹ کا حوالہ دیکر اسے ہٹانے کو کہا گیا تھا۔
اس کے کچھ روز بعد ہی مسجد میں نماز پر پابندی عائید کر دی گئی تھی اور مسجد کے چاروں جانب بیری کیڈنگ لگا کر مسجد کے راستے پر دیوار کھڑی کر دی گئی تھی۔ گزشتہ جمعہ کو مسجد کو منہدم کرانے کی افواہ میں تحصیل پر پتھربازی بھی ہوئی تھی، جس میں سکیورٹی فورسیز کو بھیڑ پر قابو پانے کے لئے آنسو گیس کے گولے بھی داغنے پڑے تھے، جس کے بعد حالات پر قابو پایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بارہ بنکی: فرقہ وارانہ کشیدگی کے معاملہ میں اب تک 22 افراد گرفتار