ریاست اترپردیش کے کانپور میں آٹھ پولیس افسران اور پولیس اہلکاروں کے قتل کے الزام میں بدنام زمانہ گینگسٹر وکاس دوبے سمیت تین ملزمان کو آج مدھیہ پردیش کی اُجیَّن پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
سخت حفاظتی انتظامات کے دوران دن میں اس سے پوچھ گچھ کی گئی اور ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شام کے وقت اسے جج کے سامنے پیش کیا گیا۔
خیال رہے کہ اس دوران اترپردیش پولیس کی ٹیم بھی دیر شام تک اُجیَّن پہنچنے والی ہے۔
واضح رہے کہ وکاس کو صبح کے وقت اُجیَّن کے مشہور مہاکالی مندر کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کی شناخت مندر کی سکیورٹی پر معمور نجی کمپنی کے ملازمین نے کی اور پولیس کو اس کی اطلاع دی۔
بتایا جارہا ہے کہ وکاس کی گرفتاری کے بعد پولیس نے دو دیگر ملزموں بٹّو اور سریش کو بھی گرفتار کیا ہے۔
اطلاع کے مطابق پولیس نے ایک لگژری کار بھی ضبط کی ہے، جس سے وکاس دوبے اجین پہنچا تھا، تاہم اس نے مندر کے احاطے میں داخل ہونے کے لیے غلط نام سے پاس بنوایا تھا۔
یاد رہے کہ اسے مندر کے احاطے میں داخل ہونے کے بعد گرفت میں لے لیا گیا، تاہم پولیس نے دن میں وکاس سے ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد کچھ مقامی افراد کو حراست میں لیا ہے، جنھوں نے وکاس کی مدد کی تھی۔
اس دوران وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے وکاس دوبے کی گرفتاری کو کامیابی قرار دیتے ہوئے، اجین پولیس کو مبارکباد دی ہے۔
انہوں نے اس واقعہ کے بعد اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ وکاس اترپردیش پولیس کے سپرد کیا جائے گا۔
اسی دوران اہم اپوزیشن کانگریس کے رہنماؤں نے اس معاملے میں سوالات اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ وکاس دوبے نے خود سپردگی کی ہے اور اس میں ایک رہنما کا کردار مشکوک نظر آتا ہے۔
کانگریس نے کہا کہ اس پورے معاملے کی منصفانہ تحقیقات کی جائے، تاہم اس سلسلے میں سابق وزیراعلیٰ کمل ناتھ سنگھ، دگ وجے سنگھ اور دیگر رہنماؤں نے بھی ٹوئٹ کیے ہیں۔