کورونا وائرس جیسی مہلک بیماری کی وجہ سے ملک بھر میں نافذ لاک ڈاؤن سے تمام قسم کے کام بند ہوچکے ہیں۔ ایسی صورتحال میں عوام کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ رکشہ چلانے والوں کے بارے میں بات کی جائے تو لاک ڈاؤن میں بازار بند ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں جس کی وجہ سے رکشہ چلانے والوں کی روزی روٹی کا ذریعہ بھی بند ہوگیا ہے۔
اسی کو لے کر ای ٹی وی بھارت نے ریاست اترپردیش کے ضلع غازی آباد کے نویگ مارکیٹ چوراہے پر جاکر کچھ رکشہ چلانے والوں سے بات چیت کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ اس مشکل گھڑی میں کس طرح زندگی گزار رہے ہیں۔
لاک ڈاؤن سے پہلے رکشہ چلانے والوں کو سواریاں مل جاتی تھیں لیکن لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سواری ہی نہیں مل رہی ہے۔ ایسی صورتحال میں وہ اپنے اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ کس طرح بھر رہے ہیں۔ اس گرمی کے موسم میں دن بھر وہ سواری کا انتظار کرتے ہیں، اگر دو چار سواری مل جاتی ہیں تو ان لوگوں کو سو، دو سو روپے کا انتظام ہو جاتا ہے۔ رکشہ چلانے والا جس کا نام سلیم ہے اس نے بتایا کہ وہ سڑک کے کنارے بیٹھ کر سواریوں کا انتظار کرتا ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام ہوٹل بند کر دیئے گئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں، انہیں بسکٹ اور پانی پی کر سونا پڑتا ہے۔ تاہم، بعض اوقات کچھ سماجی تنظیمیں آکر کھانا تقسیم کرتی ہیں، تب جا کر ان لوگوں کا پیٹ بھرتا ہے۔ ضلع کے بیشتر رکشہ چلانے والے کرائے پر رکشہ چلاتے ہیں، ایسی صورتحال میں انھیں رکشہ کا کرایہ ادا کرنے میں بھی کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے رکشہ کا کرایہ نہیں نکل رہا ہے۔ تاہم، غازی آباد کی ضلعی انتظامیہ ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ ضلع میں کسی بھی مزدور کو بھوکا نہ سونا پڑے۔ مختلف سماجی تنظیموں کے ذریعہ شہر میں مختلف مقامات پر پکا ہوا کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔