دھان کی سرکاری خریداری میں کسانوں کے مسائل سماعت کرنے کے بعد، پیلی بھیت کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے جمعہ کو منڈی کمیٹی کے احاطے میں ڈپٹی آر ایم او کو کسانوں کے سامنے جمکر ڈانٹ پھٹکار لگائی۔ انہوں نے کہاکہ خریداری کے بڑے مراکز پر ان کا نمائندہ نگہ بانی کرےگا۔ جو تمام خرید فروخت کا ریکارڈ درج کرے گا اور ثبوت بھی جمع کرےگا'۔
ورون نے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر مجھے یہ معلومات موصول ہوئی کہ یہاں بدعنوانی، بدنظمی اور کاشتکاروں کا استحصال کیا جا رہا ہے اور ان کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے تو میں حکومت کے سامنے ہاتھ پاؤں نہیں جوڑوں گا۔ میں براہ راست ثبوت کے ساتھ عدالت جاؤں گا اور آپ سب کو گرفتار کرواؤں گا۔'
۔ ورون گاندھی نے دعوے کے ساتھ الزام لگایا ہے کہ اُنہوں نے پانچ دھان خریداری مراکز کا دورہ کیا ہے، جن میں سے دو مراکز کھلے پائے گئے، باقی تین مراکز صرف کاغذوں پر چل رہے ہیں ورون گاندھی نے یہ بھی کہاکہ میں نے پانچ خریداری مراکز یعنی خریداری کانٹوں کا معائنہ کیا، جن میں سے دو مراکز موجود ہیں، جبکہ باقی تین صرف کاغذوں میں چل رہے ہیں، وہ زمین پر موجود ہی نہیں ہیں۔ یہ ملک کاشتکاروں کی وجہ سے ہی چل رہا ہے۔ وہ آج بھی غربت کی اُسی حالت میں ہیں۔ غلط وجوہات بتا کر اُن کی فصل خریدنے سے انکار کیا جا رہا ہے۔ میں لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ کاشتکاروں کو سنہ 1920ء جیسی بدحالی میں کیوں دیکھنا چاہتے ہیں۔'
۔ ورون گاندھی نے دعوے کے ساتھ الزام لگایا ہے کہ اُنہوں نے پانچ دھان خریداری مراکز کا دورہ کیا ہے، جن میں سے دو مراکز کھلے پائے گئے، باقی تین مراکز صرف کاغذوں پر چل رہے ہیں
غور طلب ہے کہ کچھ روز قبل بی جے پی نے اپنی قومی ایگزیکٹو کمیٹی کا اعلان کیا تھا، جس میں قدآور لیڈر سلطان پور کی رکن پارلیمنٹ مینکا گاندھی اور پیلی بھیت کے ایم پی اُن کے بیٹے ورون گاندھی کا نام شامل نہیں کیا گیا تھا۔ حالانکہ ورون گاندھی پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ہونے کے باوجود پارٹی کی عوام مخالف پالیسیوں پر پارٹی کو آئینہ دکھانے کا کام کرتے رہے ہیں۔'
۔ ورون گاندھی نے دعوے کے ساتھ الزام لگایا ہے کہ اُنہوں نے پانچ دھان خریداری مراکز کا دورہ کیا ہے، جن میں سے دو مراکز کھلے پائے گئے، باقی تین مراکز صرف کاغذوں پر چل رہے ہیں