ETV Bharat / state

ایک برس بعد سی اے اے مظاہرے میں جیل گئے افراد کی اب کیا حالت ہے؟

author img

By

Published : Jan 29, 2021, 4:35 PM IST

گزشتہ برس پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے) منظور ہونے کے بعد ملک کے بیشتر شہروں میں قانون واپس لینے کے لیے احتجاجی مظاہرے ہوئے، جس میں کثیر تعداد میں لوگوں پر مقدمات درج کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ایک برس گزر جانے کے بعد ای ٹی وی بھارت نے بنارس کے ان افراد سے بات کی ہے جن پر سنگین دفعات میں مقدمہ درج کرکے پولیس نے جیل بھیجا تھا۔ ایک برس بعد ان لوگوں کی حالت کیا ہے اور کن مشکلات کا سامنا ہے۔

varanasi: what is the condition of those who were imprisoned in the CAA protest a year later?
ایک برس بعد سی اے اے مظاہرے میں جیل گئے افراد کی اب کیا حالت ہے؟

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرہ میں سماجی کارکنان پر پولیس نے سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا تھا اور انہیں جیل بھی بھیجا تھا۔

دیکھیں ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بنارس کے دھننجئے نے بتایا کہ، 'شہید بھگت سنگھ، اشفاق اللہ خان جیسے مختلف محب وطن کے نام پر جلوس تھا۔ بنارس کے بنیا باغ تک جانا تھا جس میں کسی قسم کی کوئی بھی بد نظمی نہیں تھی اور نہ ہی توڑ پھوڑ تھا۔ بنیا باغ میں پہنچنے سے قبل پولیس نے حراست میں لے لیا اور جیل بھیج دیا بعد میں پتہ چلا کہ سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر دنگائی بتایا گیا ہے۔

اس کے بعد سے اب تک عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے پولیس نے اس مقدمے میں فرد جرم داخل کر دیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'اس کی وجہ سے سب سے بڑا اثر یہ پڑا ہے کہ جب بھی شہر میں وزیر اعظم نریندر مودی یا کوئی اعلی سیاسی رہنما دورہ کرتا ہے اس وقت ہمارے گھر پر پولیس کا پہرہ ہو جاتا ہے یا جب بھی ہم مظلوم کی آواز بلند کرنے کا منصوبہ کرتے ہیں اس وقت بھی پولیس گھر میں نظر بند کرتی ہے۔ پولیس مسلسل استحصال کرتی رہتی ہیں۔'

سی اے اے مخالف مظاہرے میں شامل روی شیکھر اور ان کی اہلیہ ایکتہ بھی گرفتار ہوئی تھیں، ای ٹی وی بھارت سے روی شیکھر نے بتایا کہ، 'اس مظاہرے میں شامل تقریباً 70 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جس میں تقریباً دو خاتون شامل تھی جس میں میری اہلیہ ایکتہ اور ثانیہ انور تھیں۔'

انہوں نے کہا کہ، 'ایک برس بعد پولیس مسلسل استحصال کر رہی ہیں، ہر چھوٹے بڑے معاملات میں گھر پر پولیس کا پہرا ہوتا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'اس مظاہرے میں گرفتاری کے بعد دو باتیں سامنے آئیں ایک یہ کہ حکومت اور انتظامیہ کی جو کوشش تھی کہ سماج سے الگ تھلگ کر دیا جائے گا، اس میں حکومت اور انتظامیہ کی ہار ہوئی ہے اور مظاہرین کا سماج سے گہرا میرا تعلق بنا ہے اور مضبوطی ہے۔

دوسری بات یہ کہ پورے ملک کے لوگوں کی مودی کی خراب پالیسی کی وجہ سے معاشی حالات سے دوچار ہیں، جو ہم لوگوں کے بھی سامنے ہے۔'

روی شیکھر نے بتایا کہ، 'سبھی گرفتار افراد جیل سے رہا ہو گئے ہیں ان کی ضمانت ہوگئی ہے اور عدالت میں کیس زیر سماعت ہے سبھی لوگوں کی کوشش عدالت عظمی سے سفارش کریں کہ سی اے اے مظاہرے کی غیرجانبدارانہ طریقے سے جانچ ہوں تاکہ بے گناہوں کو مشقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔'

مزید پڑھیں:

بی ایس پی بھی صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کرے گی

اسی لیے مظاہرے میں گرفتار بی ایچ یو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ممبر نے بتایا کہ، 'سی اے اے مظاہرے میں شامل ہونے کہ وجہ سے ان پر مختلف سنگین دفعات درج کئے گیے۔ ہم لوگوں نے کچھ پرچے تقسیم کیے تھے جس میں میرا نمبر تھا اس وجہ سے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث دفعات بھی لگائے گئے ہیں۔ مقامی پولیس مسلسل استحصال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔'

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرہ میں سماجی کارکنان پر پولیس نے سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا تھا اور انہیں جیل بھی بھیجا تھا۔

دیکھیں ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بنارس کے دھننجئے نے بتایا کہ، 'شہید بھگت سنگھ، اشفاق اللہ خان جیسے مختلف محب وطن کے نام پر جلوس تھا۔ بنارس کے بنیا باغ تک جانا تھا جس میں کسی قسم کی کوئی بھی بد نظمی نہیں تھی اور نہ ہی توڑ پھوڑ تھا۔ بنیا باغ میں پہنچنے سے قبل پولیس نے حراست میں لے لیا اور جیل بھیج دیا بعد میں پتہ چلا کہ سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر دنگائی بتایا گیا ہے۔

اس کے بعد سے اب تک عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے پولیس نے اس مقدمے میں فرد جرم داخل کر دیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'اس کی وجہ سے سب سے بڑا اثر یہ پڑا ہے کہ جب بھی شہر میں وزیر اعظم نریندر مودی یا کوئی اعلی سیاسی رہنما دورہ کرتا ہے اس وقت ہمارے گھر پر پولیس کا پہرہ ہو جاتا ہے یا جب بھی ہم مظلوم کی آواز بلند کرنے کا منصوبہ کرتے ہیں اس وقت بھی پولیس گھر میں نظر بند کرتی ہے۔ پولیس مسلسل استحصال کرتی رہتی ہیں۔'

سی اے اے مخالف مظاہرے میں شامل روی شیکھر اور ان کی اہلیہ ایکتہ بھی گرفتار ہوئی تھیں، ای ٹی وی بھارت سے روی شیکھر نے بتایا کہ، 'اس مظاہرے میں شامل تقریباً 70 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جس میں تقریباً دو خاتون شامل تھی جس میں میری اہلیہ ایکتہ اور ثانیہ انور تھیں۔'

انہوں نے کہا کہ، 'ایک برس بعد پولیس مسلسل استحصال کر رہی ہیں، ہر چھوٹے بڑے معاملات میں گھر پر پولیس کا پہرا ہوتا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'اس مظاہرے میں گرفتاری کے بعد دو باتیں سامنے آئیں ایک یہ کہ حکومت اور انتظامیہ کی جو کوشش تھی کہ سماج سے الگ تھلگ کر دیا جائے گا، اس میں حکومت اور انتظامیہ کی ہار ہوئی ہے اور مظاہرین کا سماج سے گہرا میرا تعلق بنا ہے اور مضبوطی ہے۔

دوسری بات یہ کہ پورے ملک کے لوگوں کی مودی کی خراب پالیسی کی وجہ سے معاشی حالات سے دوچار ہیں، جو ہم لوگوں کے بھی سامنے ہے۔'

روی شیکھر نے بتایا کہ، 'سبھی گرفتار افراد جیل سے رہا ہو گئے ہیں ان کی ضمانت ہوگئی ہے اور عدالت میں کیس زیر سماعت ہے سبھی لوگوں کی کوشش عدالت عظمی سے سفارش کریں کہ سی اے اے مظاہرے کی غیرجانبدارانہ طریقے سے جانچ ہوں تاکہ بے گناہوں کو مشقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔'

مزید پڑھیں:

بی ایس پی بھی صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کرے گی

اسی لیے مظاہرے میں گرفتار بی ایچ یو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ممبر نے بتایا کہ، 'سی اے اے مظاہرے میں شامل ہونے کہ وجہ سے ان پر مختلف سنگین دفعات درج کئے گیے۔ ہم لوگوں نے کچھ پرچے تقسیم کیے تھے جس میں میرا نمبر تھا اس وجہ سے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث دفعات بھی لگائے گئے ہیں۔ مقامی پولیس مسلسل استحصال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.