ETV Bharat / state

وارانسی جہیز قتل: ساس سسر کوخودسپردگی کرنے کی ہدایت - ہفتے کی مہلت مانگی۔

سپریم کورٹ نے وارانسی کے ایک جہیز قتل معاملے میں مقتولہ کے ساس سسر کو چار ہفتوں کے اندر اندر خودسپردگی کرنےکی ہدایت جاری کی ہے۔

وارانسی جہیز قتل: ساس سسر کوخودسپردگی کرنے کی ہدایت
وارانسی جہیز قتل: ساس سسر کوخودسپردگی کرنے کی ہدایت
author img

By

Published : Jun 2, 2020, 9:19 PM IST

ممتا کیسری اور اشوک کیسری مقتولہ کے ساس سسر ہیں اور جہیز قتل کے اس معاملے میں ملزم بھی ہیں ۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی آر منسوخ کرنے کی ان کی مانگ گزشتہ چھ مارچ کو مسترد کر دی تھی، جس کے خلاف انہوں نے عدالت اعظمیٰ اسپیشل لیوپٹیشن (ایس ایل پی) دائر کی ہے ۔

جسٹس آر بھانومتی، جسٹس اندو ملہوترا اور جسٹس انیرودھ بوس کی بینچ عرضی گزاروں کی جانب سے پیش سینئر وکیل کے وی وشوناتھن کی دلائل سے مطمئن نظر نہیں آیا اور اس نے کافی عرصے سے مفرور دونوں ملزمان کو چار ہفتوں کے اندر اندرخودسپردگی کرنے کی ہدایت دی۔

سماعت کے دوران مسٹر وشوناتھن نے دلیل پیش کی کہ جس وقت متاثرہ کی طبیعت خراب ہوئی تھی، میاں بیوی باہر گھومنے گئے تھے۔ جب وہ واپس آئے تو انہوں نے ہی اسے اسپتال پہنچایا تھا ۔ ان کے موکل گراؤنڈ فلور پر رہتے ہیں، ان کا بجلی میٹر الگ ہے، باورچی خانہ بھی الگ ہے ۔ قتل سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔

عدالت نے مسٹر وشوناتھن سے پوچھا کہ کیا آپ نے رپورٹ دیکھی ہے ۔ رپورٹ کہتی ہے کہ مقتولہ کے گردن پر نشان تھے ۔

بینچ نے کہا کہ اگر ملزم بے گناہ ہیں تو وہ اتنے دنوں سے فرار کیوں ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ان کے موکل کورونا وبا کی وجہ سے سامنے نہیں آ رہے ہیں ۔ عدالت نے عرضی گزاروں کو پہلے خودسپردگی کرنے کو کہا، لیکن مسٹر وشوناتھن نے كووڈ 19 کا حوالہ دے کر 12 ہفتے کی مہلت مانگی۔

عدالت نے اس سے انکار کر دیا، اس کے بعد انہوں نے پہلے آٹھ ہفتے کا وقت دینے کی بات کہی ۔ ان کی درخواست بینچ نے ایک بار اور مستردکر دی، اس کے بعد انہوں نے کم از کم چھ ہفتے کی مہلت دیئے جانے کی درخواست کی۔ بالآخر عدالت نے خودسپردگی کے لئے چار ہفتے کی مہلت دی ۔

واضح رہے کہ عرضی گزاروں نے اپنی بہو کے قتل کے سلسلے میں وارانسی کے لنکا پولیس اسٹیشن میں گزشتہ سال 17 اگست کو درج شدہ معاملے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ الہ آباد ہائی کورٹ سے کیا تھا، لیکن وہاں راحت نہ ملنے کے بعد انہوں نے عدالت اعظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا ۔

ممتا کیسری اور اشوک کیسری مقتولہ کے ساس سسر ہیں اور جہیز قتل کے اس معاملے میں ملزم بھی ہیں ۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی آر منسوخ کرنے کی ان کی مانگ گزشتہ چھ مارچ کو مسترد کر دی تھی، جس کے خلاف انہوں نے عدالت اعظمیٰ اسپیشل لیوپٹیشن (ایس ایل پی) دائر کی ہے ۔

جسٹس آر بھانومتی، جسٹس اندو ملہوترا اور جسٹس انیرودھ بوس کی بینچ عرضی گزاروں کی جانب سے پیش سینئر وکیل کے وی وشوناتھن کی دلائل سے مطمئن نظر نہیں آیا اور اس نے کافی عرصے سے مفرور دونوں ملزمان کو چار ہفتوں کے اندر اندرخودسپردگی کرنے کی ہدایت دی۔

سماعت کے دوران مسٹر وشوناتھن نے دلیل پیش کی کہ جس وقت متاثرہ کی طبیعت خراب ہوئی تھی، میاں بیوی باہر گھومنے گئے تھے۔ جب وہ واپس آئے تو انہوں نے ہی اسے اسپتال پہنچایا تھا ۔ ان کے موکل گراؤنڈ فلور پر رہتے ہیں، ان کا بجلی میٹر الگ ہے، باورچی خانہ بھی الگ ہے ۔ قتل سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔

عدالت نے مسٹر وشوناتھن سے پوچھا کہ کیا آپ نے رپورٹ دیکھی ہے ۔ رپورٹ کہتی ہے کہ مقتولہ کے گردن پر نشان تھے ۔

بینچ نے کہا کہ اگر ملزم بے گناہ ہیں تو وہ اتنے دنوں سے فرار کیوں ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ان کے موکل کورونا وبا کی وجہ سے سامنے نہیں آ رہے ہیں ۔ عدالت نے عرضی گزاروں کو پہلے خودسپردگی کرنے کو کہا، لیکن مسٹر وشوناتھن نے كووڈ 19 کا حوالہ دے کر 12 ہفتے کی مہلت مانگی۔

عدالت نے اس سے انکار کر دیا، اس کے بعد انہوں نے پہلے آٹھ ہفتے کا وقت دینے کی بات کہی ۔ ان کی درخواست بینچ نے ایک بار اور مستردکر دی، اس کے بعد انہوں نے کم از کم چھ ہفتے کی مہلت دیئے جانے کی درخواست کی۔ بالآخر عدالت نے خودسپردگی کے لئے چار ہفتے کی مہلت دی ۔

واضح رہے کہ عرضی گزاروں نے اپنی بہو کے قتل کے سلسلے میں وارانسی کے لنکا پولیس اسٹیشن میں گزشتہ سال 17 اگست کو درج شدہ معاملے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ الہ آباد ہائی کورٹ سے کیا تھا، لیکن وہاں راحت نہ ملنے کے بعد انہوں نے عدالت اعظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.