اتراکھنڈ کے کاشی پور سے متصل مسر والا گاؤں میں غربت میں زندگی گزارنے والا ایک خاندان حکومت کی جانب سے چلنے والے منصوبوں کی آس اور مدد کی امید میں بڑھاپے کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔ لیکن حکومت کے ذریعہ چلائی جانے والی مختلف اسکیموں میں سے کسی ایک کا بھی فائدہ اس خاندان کو نہیں مل پایا ہے۔
ساٹھ سالہ بزرگ ذاکر حسین، جو شہر میں ایک بند پڑی فیکٹری میں چوکیدار کی حیثیت سے کام کرتے ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کی ساری زندگی ملازمت اور رکشہ چلانے میں گزری، اب ان کے جسم میں بیماری کی وجہ سے وہ طاقت نہیں رہی۔ اب وہ اپنے کنبہ کی زندگی چلانے اور دیکھ بھال کرنے کے لیے چوکیداری کر کے گزر بسر کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی مالی حالت کی بہتری کے لیے کاروباری منصوبے اور بچوں کی تعلیم اور شادی سے جڑی اسکیم کا فائدہ لینے کے لیے کئی دفعہ ضلع سماج کلیان کے چکر لگائے پر کہیں سے بھی انہیں کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔
ذاکر حسین اور ان کی اہلیہ پروین نے بتایا کہ رائٹ ٹو فوڈ کے تحت جو انہیں چند کیلو راشن ملتا ہے اس سے مہینے بھر گزارا بھی نہیں ہو پاتا۔ ہر روز تمام سرکاری عہدیداروں اور حکومت کے رہنماؤں کے چکر لگانے کے بعد انہیں کاغذ پورے نہ ہونے کا حوالہ دے کر ٹال دیا جاتا ہے، اب انہیں اس کی فکر ہے کہ ان کی جوان بچیوں کے ہاتھ پیلے کس طرح ہوں۔
اسی دوران تعلیم حاصل کرنے کی عمر میں اپنے کنبے کے لئے گھاس کاٹ کر اپنے خوابوں کی امید پالے مسکان نے ای ٹی وی بھارت اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں آنے کے بعد اس کا یہ خواب تھا کہ وہ اپنے کنبے کے لئے اچھی تعلیم حاصل کرکے نام روشن کرے گی یا اچھے گھر کی روشنی بنے گی، لیکن گھر کی غربت نے ہماری ساری امیدوں کا گلا گھونٹ دیا ہے، اب تو بس حکومت سے یہی آس ہے کی ہمیں بھی کسی اسکیم کا فائدہ ملے تاکہ ہماری مالی حالت تھوڑی بہت بہتر ہوسکے۔
دوسری طرف بی جے پی سے کاشی پور کہ رکن اسمبلی ہربھجن سنگھ چیمہ کا دعوی ہے کہ مودی حکومت کے آنے کے بعد بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ کے نعرے کے ساتھ تعلیم یافتہ غریب بچیوں کو شادی کے لیے حکومت کی جانب سے پیسہ دیا جا رہا ہے، لیکن اس کا جواب وہ بھی نہ دے سکے کی مفلسی میں زندگی گزارنے والی خواتین کی شادی کے لیے کوئی منصوبہ حکومت میں کیوں نہ بن سکا جبکہ حکومت مدھیہ پردیش غریب کنیا بیوہ/نکاح یوجنا کے نام سے مدد پہنچا رہی ہے۔