ETV Bharat / state

Fake Love Jihad: مسلم نوجوان کو لوجہاد کیس میں پھنسانے کا معاملہ فرضی نکلا

اتر پردیش میں ایک حیرت انگیز معاملے کا انکشاف ہوا ہے جس میں ایک مسلم تاجر کو لوجہاد اور جنسی زیادتی کے کیس میں پھنسانے کے لیے بی جے پی رہنما نے ایک خاتون کو ہائر کیا تھا۔ وہیں بی جے پی کا کہنا ہے کہ ملزم رہنما کو کچھ دن قبل ہی پارٹی سے خارج کردیا گیا تھا۔ Woman Hired by BJP Leader to Trap Young Muslim Businessman

Case of Alleged Love Jihad
لوجہاد اور جنسی زیادتی کیس
author img

By

Published : Jul 24, 2022, 5:33 PM IST

اترپردیش: ضلع کاس گنج میں مبینہ لو جہاد کا معاملہ درج کیا گیا تھا لیکن پولیس کی تفتیش کے بعد یہ معاملہ فرضی پاپا گیا۔ مسلم نوجوان تاجر پرنس قریشی کو سازش کے تحت پھنسانے کے لیے بی جے پی رہنما نے ایک خاتون کو ہائر کیا گیا تھا۔ Case of Alleged Love Jihad Registered in Kasganj

تفصیلات کے مطابق کاسگنج کے گنج ڈوڈوارا کوتوالی کی رہنے والی ایک غیر مسلم خاتون نے ایف آئی آر درج کرائی تھی جس میں الزام عائد کیا تھا کہ گنج ڈوڈوارا قصبے کے رہنے والے مسلم نوجوان تاجر پرنس قریشی نے اپنا نام 'مونو گپتا' بتا کر مجھے محبت کے جال میں پھنسایا اور شادی کا بھی وعدہ کیا لیکن جب انہوں نے ایک دن اپنے والدین سے بات کرتے ہوئے 'امی' لفظ کا استعمال کیا تو مجھے شک ہوا کہ یہ مسلم طبقہ کے لوگ استعمال کرتے ہیں، پوچھنے پر انہوں (پرنس قریشی) نے سچ بتایا کہ وہ مسلم ہے تاہم جب پولیس نے سختی سے تفتیش و پوچھ گچھ کی تو یہ پورا معاملہ فرضی نکلا۔

Case of Alleged Love Jihad
لوجہاد کیس میں پھنسانے کا معاملہ فرضی نکلا

اس معاملے میں بی جے پی رہنما کے ذریعے خاتون کو ہائر کر کے مسلم نوجوان کے پر جنسی زیادتی کا الزام لگانے اور لو جہاد کا معاملہ درج کروانے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد پولیس نے بی جے پی رہنما کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جہاں سے بی جے پی رہنما کو ضمانت بھی مل گئی ہے۔

Case of Alleged Love Jihad
لوجہاد اور جنسی زیادتی کیس

اطلاعات کے مطابق اس پوری سازش میں آکاش سولنکی، خاتون کو اپنی خالہ کی لڑکی بتا رہا تھا۔ اس خاتون کی پیروی آکاش سولنکی اور امن چوہان کررہے تھے۔ یہ دونوں بی جے پی رہنما ہیں اور انہوں نے خاتون کی جانب سے ایف آئی آر درج کرائی تھی لیکن معاملے میں موڑ اس وقت آیا جب پولیس نے 19 جولائی کو خاتون کو کورٹ میں پیش کیا تو اس نے کورٹ میں بیان دیا کہ آکاش سولنکی اور بی جے پی رہنما امن چوہان نے پرنس قریشی کو پھنسانے کے لیے پوری سازش رچی تھی۔ وہیں خاتون نے اپنے ساتھ ہوئی جنسی زیادتی کی واردات سے بھی انکار کردیا جس کے بعد پولیس نے معاملے کی پوری چھان بین کرنے کے بعد 19 جولائی کو ہی بی جے پی رہنما پر 388/389/120B کے تحت کاروائی کر کے عدالت میں بھیج دیا جہاں سے دونوں کو ضمانت مل گئی۔

وہیں پرنس قریشی سے جب بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے بات چیت میں کہا کہ 'جس دن کا یہ معاملہ ہے اس دن وہ گھر پر ہی تھے، سازش کے طور پر یہ لوگ پھنسانے کے لیے اس طرح کے الزامات عائد کر رہے تھے اور پورا معاملہ پولیس کے سامنے واضح ہوچکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق الزام عائد کرنے والی خاتون گجرات کے راجکوٹ کی رہنے والی ہے۔ اس معاملے سے ایک دن قبل پٹیالی قصبے میں واقع ایک ہوٹل میں مقیم تھی۔ اس پورے معاملے میں بی جے پی کے مقامی رہنما نے ملزمین کی پارٹی سے وابستگی کی تردید کی اور کہا کہ کچھ دن قبل ہی انہیں پارٹی سے خارج کردیا گیا تھا۔

اترپردیش: ضلع کاس گنج میں مبینہ لو جہاد کا معاملہ درج کیا گیا تھا لیکن پولیس کی تفتیش کے بعد یہ معاملہ فرضی پاپا گیا۔ مسلم نوجوان تاجر پرنس قریشی کو سازش کے تحت پھنسانے کے لیے بی جے پی رہنما نے ایک خاتون کو ہائر کیا گیا تھا۔ Case of Alleged Love Jihad Registered in Kasganj

تفصیلات کے مطابق کاسگنج کے گنج ڈوڈوارا کوتوالی کی رہنے والی ایک غیر مسلم خاتون نے ایف آئی آر درج کرائی تھی جس میں الزام عائد کیا تھا کہ گنج ڈوڈوارا قصبے کے رہنے والے مسلم نوجوان تاجر پرنس قریشی نے اپنا نام 'مونو گپتا' بتا کر مجھے محبت کے جال میں پھنسایا اور شادی کا بھی وعدہ کیا لیکن جب انہوں نے ایک دن اپنے والدین سے بات کرتے ہوئے 'امی' لفظ کا استعمال کیا تو مجھے شک ہوا کہ یہ مسلم طبقہ کے لوگ استعمال کرتے ہیں، پوچھنے پر انہوں (پرنس قریشی) نے سچ بتایا کہ وہ مسلم ہے تاہم جب پولیس نے سختی سے تفتیش و پوچھ گچھ کی تو یہ پورا معاملہ فرضی نکلا۔

Case of Alleged Love Jihad
لوجہاد کیس میں پھنسانے کا معاملہ فرضی نکلا

اس معاملے میں بی جے پی رہنما کے ذریعے خاتون کو ہائر کر کے مسلم نوجوان کے پر جنسی زیادتی کا الزام لگانے اور لو جہاد کا معاملہ درج کروانے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد پولیس نے بی جے پی رہنما کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جہاں سے بی جے پی رہنما کو ضمانت بھی مل گئی ہے۔

Case of Alleged Love Jihad
لوجہاد اور جنسی زیادتی کیس

اطلاعات کے مطابق اس پوری سازش میں آکاش سولنکی، خاتون کو اپنی خالہ کی لڑکی بتا رہا تھا۔ اس خاتون کی پیروی آکاش سولنکی اور امن چوہان کررہے تھے۔ یہ دونوں بی جے پی رہنما ہیں اور انہوں نے خاتون کی جانب سے ایف آئی آر درج کرائی تھی لیکن معاملے میں موڑ اس وقت آیا جب پولیس نے 19 جولائی کو خاتون کو کورٹ میں پیش کیا تو اس نے کورٹ میں بیان دیا کہ آکاش سولنکی اور بی جے پی رہنما امن چوہان نے پرنس قریشی کو پھنسانے کے لیے پوری سازش رچی تھی۔ وہیں خاتون نے اپنے ساتھ ہوئی جنسی زیادتی کی واردات سے بھی انکار کردیا جس کے بعد پولیس نے معاملے کی پوری چھان بین کرنے کے بعد 19 جولائی کو ہی بی جے پی رہنما پر 388/389/120B کے تحت کاروائی کر کے عدالت میں بھیج دیا جہاں سے دونوں کو ضمانت مل گئی۔

وہیں پرنس قریشی سے جب بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے بات چیت میں کہا کہ 'جس دن کا یہ معاملہ ہے اس دن وہ گھر پر ہی تھے، سازش کے طور پر یہ لوگ پھنسانے کے لیے اس طرح کے الزامات عائد کر رہے تھے اور پورا معاملہ پولیس کے سامنے واضح ہوچکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق الزام عائد کرنے والی خاتون گجرات کے راجکوٹ کی رہنے والی ہے۔ اس معاملے سے ایک دن قبل پٹیالی قصبے میں واقع ایک ہوٹل میں مقیم تھی۔ اس پورے معاملے میں بی جے پی کے مقامی رہنما نے ملزمین کی پارٹی سے وابستگی کی تردید کی اور کہا کہ کچھ دن قبل ہی انہیں پارٹی سے خارج کردیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.