اتر پردیش کے ضلع جونپور کے تبلیغی جماعت کے امیر نسیم احمد کا انتقال گزشتہ شب رات کو ہو گیا۔ ان کی طبیعت پہلے سے ہی خراب تھی۔ رات میں اچانک زیادہ طبیعت بگڑنے کے بعد پرساد کالج جسے عارضی طور پر جیل اور کورنٹائن سینٹر بنایا گیا ہے، وہیں دیر رات موت ہوگئی۔
قابل ذکر ہے کہ جونپور میں کچھ تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگ ملے تھے۔ ان کے ساتھ نسیم احمد کو پولیس نے "چھپے ہونے" کے جرم میں گرفتار کرلیا تھا۔
امیر جماعت نسیم احمد کے رشتےدار شعیب نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ گرفتاری کے بعد ان کے اوپر سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا۔ کورنٹائن کے دوران نسیم احمد کو پرساد کالج میں بنی عارضی جیل میں رکھا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ نسیم احمد پہلے سے ہی بیمار تھے۔ جیل میں رہنے کے دوران انہیں ہارٹ اٹیک آیا، جس کے بعد علاج کے لیے وارانسی بھیجا گیا۔ میں بھی اُن کے ساتھ وہاں گیا تھا اور دو پولیس اہلکار بھی ہمارے ساتھ گئے ہوئے تھے۔
وہاں سے آنے کے بعد دوبارہ انہیں اٹیک پڑ گیا، جس کے بعد جونپور ضلع ہسپتال لے جایا گیا، جہاں انہیں ڈاکٹر نے مردہ قرار دے دیا۔ضلع ہسپتال کے ڈاکٹر "کے کے پانڈے" نے بتایا کہ مجھے اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے، جنہیں لیا گیا تھا، اُن کی پہلے ہی موت ہو گئی تھی۔