لاک ڈاؤن میں پھنسے مزدوروں کی پریشانی روکنے کا نام نہیں لے رہی ہے ۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں پھنسے مزدور اپنے گھروں پر جانے کے لئے پیدل اور اپنی گاڑیوں سے ہزاروں کلومیٹر کا سفر کر کے جهانسی پہنچے۔
اترپردیش کے جھانسی سے ملحقہ مدھیہ پردیش کی سرحد پر جھانسی پولیس نے انہیں روک لیا۔ مہاراشٹرا ، گجرات ، راجستھان اور مدھیہ پردیش سے آنے والے یہ مزدورں کو کل شام سے ،ایم پی اور یوپی بورڈر کے جھانسی کے رکسا تھانہ علاقے کے ڈاگروہ گاؤں کے قریب پھنسے ہوئے ہیں۔
ان مزدوروں کی گاڑیوں کے آنے سے جهانسی اور شیوپوری ہائی وے پر آمدورفت متاثر ہوئی ہے ۔ پریشان حال مزدوروں کے مطابق انہیں پولیس نے کل سے روکا ہے اور وہ بھوکے پیاسے سڑکوں پر کھڑے ہیں۔
اگر وہ پولیس سے کھانے یا پانی کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ان کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔ تقریبا پانچ ہزار پریشان حال مزدوروں کی بات سننے والا کوئی نہیں ہے جو مختلف ریاستوں سے پیدل اور گاڑیوں میں سوار ہوکر آے ہیں ۔
اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ہفتے کے روز ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ افسران کو حکم دیا تھا کہ مزدوروں کو کھانے پینے کا انتظام کرنے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی پوری تفصیلات کر نے کے بعد جانے کی اجازت دی جائے۔
اس کے علاوہ انہیں وہ کہاں جارہے ہیں اور کس گاڑی سے جائیں گے اس کی پوری معلومات رکھی جائے ۔ یہ معلومات وزارت داخلہ کو بھی دی جانی چاہئے۔
لیکن جھانسی کی ضلعی انتظامیہ نے نہ تو مزدوروں کے کھانے کے لئے کوئی بندوبست کیا اور نہ ہی کسی طرح سے ان کی تفتیش کی ، بلکہ دو دن تک انہیں بھوکا پیاسا رکھا۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے مزدوروں نے بتایا کہ انہیں یہاں صرف پینے کا پانی دیا جارہا ہے ، کھانا نہیں، جس کی وجہ سے ان کے ساتھ موجود خواتین اور بچے بہت پریشان ہیں۔