ریاست اترپردیش کے کانپور میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرہ میں ہوئے تشدد کے نام پر پولیس نے 100 سے زیادہ لوگوں پر مقدمہ درج کیا ہے۔
شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف کانپور میں ہوئے مظاہرے میں پولیس اور مظاہرین کے بیچ جو تصادم ہوا تھا۔ اس معاملہ کو لے کر پولیس نے مظاہرین کے فوٹوز اور ویڈیوز سی سی ٹی وی سے نکال کر کانپور شہر کے تقریباً تمام پولیس تھانوں اور چوکیوں کے باہر چسپاں کر دیے ہیں۔ پولیس نے ان کو گرفتار کرنے کے لیے ان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ جس سے کانپور شہر میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے ۔
دراصل شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف گزشتہ جمعہ کو کانپور میں کئی علاقوں میں مظاہرہ ہوا تھا۔ جس میں بابو پروہ علاقے میں پولیس اور مظاہرین کے بیچ زبردست تصادم ہوا تھا۔ اس تصادم میں پولیس کی گولی سے تین مظاہرین کی موت ہوگئی تھی۔
کانپور پولیس نے مظاہرے کے دوران پتھر بازی کر رہے لوگوں کی شناخت کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج اور پولیس کے ویڈیو کیمرہ کے ذریعے ان کا اشتہار بنا کر کانپور کے تقریبا تمام پولیس تھانوں اور پولیس چوکیوں کے باہر چسپاں کر رہی ہے۔
پولیس نے مظاہرین کی فوٹو دیکھ کر ان کی شناخت کرنے والوں کی شناخت خفیہ رکھنے کا یقین دلایا ہے۔
لیکن مسلم عوام میں پولیس کی اس کارکردگی سے مایوسی اور غصہ نظر آرہا ہے۔ شہر قاضی نے بھی اس پر افسوس ظاہر کیا ہے۔
کانپور میں اب تک 13لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تقریبا 70 لوگوں کے فوٹو اشتہار میں چسپاں کیے گئے ہیں۔
پولیس اپنی سختی پر قائم ہے۔ عوام میں خوف کا ماحول ہے۔