علی گڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع غازی آباد پولیس نے تبدیلی مذہب کے معاملے میں سوربھ کھرانا عرف عبداللہ نام کے شخص کو گرفتار کیا گیا۔ اطلاع کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا کہ ''سوربھ عرف عبداللہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں اور اسی دوران اس کا مذہب تبدیل کیا گیا۔''
اس معاملے میں اے ایم یو کے سابق طالب علم اور بی جے پی کے سابق ضلعی ترجمان ڈاکٹر نشیت شرما نے گذشتہ روز علی گڑھ ایس ایس پی دفتر میں ایک تحریر دی جس میں انہوں نے اے ایم یو پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ''یونیورسٹی میں تبلیغی جماعت کا کام زور شور سے چل رہا ہے۔ تبلیغی جماعت کے قومی اور بین الاقوامی ارکان کیمپس میں آکر غیر مسلم طلباء کا مذہب تبدیل کرتے ہیں، سوربھ کا بھی اے ایم یو میں ہی مذہب تبدیل کرکے اسے عبداللہ بنا دیا گیا۔ اس لیے اس پورے معاملے کی جانچ کی جائے اور تبلیغی جماعتوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔''
تبدیلی مذہب کے الزام کے بعد اے ایم یو انتظامیہ حرکت میں آگئی۔ انتظامیہ نے سوربھ کھرانا کے دس سال پرانے ریکارڈ کو کھنگال کر یہ دعویٰ کیا کہ سوربھ کا مذہب اے ایم یو میں تبدیل نہیں ہوا۔ یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے بتایا یونیورسٹی ریکارڈ کے مطابق سوربھ کھرانا کا اے ایم یو میں تعلیمی سال 2007- 2008 میں بی ڈی ایس میں سوربھ کھرانا کے نام سے داخلہ ہوا تھا اور تعلیمی سال 2013 - 2014 میں سوربھ کھرانا کے نام سے ہی ڈگری جاری کی گئی تھی۔ اس کے طالب علمی کے دوران تمام سرٹیفکیٹ اور مارک شیٹ سوربھ کھرانا کے نام سے ہی جاری کی گئی تھیں۔
مزید پڑھیں:Vaccicon-2023 اے ایم یو میں ویکسین اور حفاظتی خدشات پر قومی کانفرنس
پراکٹر نے مزید بتایا سوربھ کے طالب علمی کے دوران مذہب تبدیلی سے متعلق کوئی شکایت درج نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی یونیورسٹی میں کسی دیگر طلباء کی جانب سے ایسی کوئی شکایت ملی۔ اس لئے یہ کہنا مناسب نہیں ہے کہ سوربھ کا اے ایم یو میں مذہب تبدیل کیا گیا تھا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد سوربھ کہاں گیا، کیا کیا، اس سے یونیورسٹی کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔