ان طلبہ و طالبات کو گزشتہ برس بھی کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کی وجہ ایم اے کے دوئم برس کے لیے فارم بھرتے وقت پہلے برس کے مضامین بھی آن لائن نظر آرہے تھے، جبکہ سال دوئم کے فارم بھرتے وقت پہلے برس کے مضامین نظر نہیں آنا چاہیئے۔
اس پر طلباء لیڈر عمران انصاری نے وائس چانسلر کو ایک میمورنڈم دیتے ہوئے آن لائن کے اس عمل میں تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا تھا۔ تب طلبہ کے مستقبل کے مدنظر وائس چانسلر نے ایجنسی کو بھی مضامین کے کوڈ نمبر کو تبدیل کرنے کے احکامات دئے تھے۔ لیکن اس برس بھی وہی پرانا نظام ہی نافذ کیا گیا ہے۔
اس معاملہ میں طلباء کا کہنا ہے کہ جب ایم اے اردو سال اول میں فارم بھرا گیا تھا تو سبجیکٹ اور کوڈ نمبر درج کردئے گئے تھے اور طلباء کو درج سبجیکٹ اور کوڈ کی بنیاد پر اُنھیں مضامین کے پیپر دینے کی اجازت ملی تھی۔
قاعدے کے مطابق دوسرے سال صرف سال دوئم کے ہی مضامین اور کوڈ آن لائن اسکرین پر سامنے نظر آنا چاہیئے، لیکن فارم بھرتے وقت سبھی مضامین کے کوڈ سامنے نظر آرہے ہیں۔ جس کی وجہ سے طلبہ کو پریشانی ہورہی ہے کہ ان میں کون کون سے مضامین درج کئے جائیں اور کون سے نہیں۔
اگرغلطی سے کسی دوسرے سبجیکٹ کا کوڈ بھر دیا گیا تو اُس طالب علم کا داخلہ لیٹر روک لیا جائے گا۔ یہاں بتادیں کہ 2019ء میں روہیل کھنڈ یونیورسٹی کے مین امتحانات میں اس گڑبڑی کی وجہ سے کئی طلبہ و طالبات کا امتحان چھوٹ گیا تھا۔ چونکہ امتحان فارم بھرتے وقت کئی طلبہ نے غلط سبجیکٹ اور کوڈ ڈال دیا تھا ان طلبہ وطالبات کو بعد میں امتحان میں شامل نہیں کیا گیا۔
اس کے متعلق طلب لیڈر عمران انصاری نے بتایا کہ گزشتہ برس بھی کئی طلبہ وطالبات کا پورا سال برباد ہو گیا تھا۔ ہم نے 2019ء میں بھی یونیورسٹی کے چانسلر سے اس نظام کوتبدیل کروانے کے لئے کہا تھا تب ہمیں یہ یقین دلایا گیا تھا کہ جلد ہی اس نظام کو تبدیل کر دیا جائے گا، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اور آن لائن نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئ۔
اس مدعے کومقامی طلباء لیڈران اعلیٰ سطح پر بھی اُٹھا چکے ہیں، جس کا اب تک کوئی حل نہیں نکلا ہے۔