بھلے ہی اردو زبان کے شائقین کی تعداد آہستہ آہستہ کم ہوتی جا رہی ہو اور یہ زبان صرف مشاعرے یا ادبی پروگرام تک محدود ہو لیکن کبھی اردو کی شان ایسی بھی تھی جب ملک کی اہم شخصیات کی پہلی پسند اردو زبان ہوا کرتی تھی۔
اس بات کی مثال ہے 'دارالمصنفین شبلی اکیڈمی' میں محفوظ معروف شخصیات کے مکتوب ہیں۔
علامہ شبلی نعمانیؒ کے نام سے قائم شبلی اکیڈمی کے نام بابائے قوم مہاتما گاندھی نے اردو زبان میں ستائشی خط ارسال کیا تھا۔ یہ مکتوب ادارے کا ایک اہم اثاثہ ہے۔ اس دور کی دیگر اہم شخصیات نے بھی جو مکتوب دارالمصنفین شبلی اکیڈمی کے نام جاری کئے تھے وہ بھی بیشتر اردو رسم الخط میں ہی ہیں۔
اس دور میں اردو کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اردو ملک کی سب سےزیادہ بولی جانے والی زبان تھی۔
دارالمصنفین میں مہاتما گاندھی کے علاوہ سر تیج بہادر سپرو، سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری، سر جدوناتھ سرکار، سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد سمیت ملک کی اہم شخصیات کے مکتوب موجود ہیں۔ دور حاضر میں دارالمصنفین شبلی اکیڈمی میں موجود قیمتی مکتوبات سے نئی نسل کو روشناس کرانا اشد ضروری ہے۔