علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا شعبہ اردو دنیا کا سب سے بڑا شعبہ مانا جاتا ہے باوجود اس کے اے ایم یو پر اردو زبان کو نظر انداز کرنے کے تمام الزامات عائد ہوتے رہتے ہیں۔ یہ بات بھی سچ ہے کہ گزشتہ پانچ چھہ برسوں میں یونیورسٹی کیمپس میں اردو اب کم مقامات پر ہی دیکھائی دیتی ہے، یونیورسٹی عمارات، پوسڑ بینرز، لیٹر پیٹ، دعوت نامے پر اردو اب کم ہی دیکھائی دیتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کی خبر کے اثر کے بعد ہی یونیورسٹی کے سابق رجسٹرار عبدالحمید نے ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں لیٹر پیٹ ہندی اور انگریزی کے سات اردو کو بھی شامل کرنے کی حدایت دی گئی تھی جس کے بعد اے ایم یو کے زیادہ تر لیٹر پیٹ پر اردو کو بھی جگہ دی گئی لیکن اب بھی کچھ شعبہ ایسے ہیں جہاں سے اردو ندارت ہے۔ یونیورسٹی میں نو تعمیر شدہ سینٹنری گیٹ، سر سید ہاوس کے گیٹ سمیت دیگر مقامات اور عمارات پر اردو کو ای ٹی وی بھارت کی خبر کے بعد ہی شامل کیا گیا تھا۔
اسی ضمن میں گزشتہ کچھ رعز سے اجمل خاں طبیہ کالج و اسپتال کے رجسٹریشن پرچے پر سے اردو کو ہٹادیا گیا ہے جبکہ پہلے کے پرچے اردو زبان میں ہوا کرتے تھے، جن کی تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہے ہیں۔ رجسٹریشن پرچے سے اردو ہٹانے پر طلباء نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت الفاظوں میں مذمت کی اور کہا یونیورسٹی انتظامیہ کو فورا اس معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، اردو زبان زبان کے سات ہم اپنی تاریخ کو بھی خود مٹا رہے ہیں اور الزمات حکومت کو دیتے ہیں۔
طلباء کا کہنا ہے کہ خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اور حکومت کے قریب دیکھانے کے لئے اردو زبان اور اپنی تاریخ کو ختم کیا جا رہا ہے۔ ہم اس کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ اور اجمل خاں طبیہ کالج کے پرنسپل سے ملاقات کرکے رجسٹریشن پرچے پر اردو شامل کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ طلباء نے نومنتخب ہونے والے وائس چانسلر سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق وائس چانسلر طارق منصور کے چھہ سالہ مدت میں جو اردو زبان کو نظر انداز کیا گیا ہے اس کو اب روکا جائے، اردو زبان کو وہی درجہ اور مقام دیا جائے جو اس کو پہلے دیا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Sir Syed Day Celebration In Meerut طلبہ کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے سبھی کو آگے آنا ہوگا: میم افضل
پرچے سے اردو زبان کو ہٹانے کی وجہ جاننے کے لئے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اجمل خاں طبیہ کالج و اسپتال کے پرنسپل پروفیسر بی ڈی خان کے دفتر پر جاکر ملاقات کرنےپہنچے تو اس وقت وہ اپنے دفتر پر موجود نہیں تھے، ٹیلیفون کال بھی رسیو نہیں کی، دوبارہ ٹیلیفون کرنے پر اپنے آپ کو مصروف بتایا۔