اتر پردیش ٹیچرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کے جنرل سیکریٹری مولانا دیوان صاحب زماں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتی فلاح و بہبود کے وزیر نند کمار نندی نے جس طریقے سے مدارس کے پرنسپل کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے وہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے مدارس کے پرنسپل کو سنسکرت پاٹھ شالہ کے پرنسپل کے برابر تنخواہ ملنے کے لئے نااہل قرار دیا ہے، اس کے خلاف ہم ہائی کورٹ میں عرضی داخل کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے مدرسہ بورڈ کے کامل اور فاضل کو گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کے مساوی کردیا تھا، اس کے باوجود اس طرح کا امتیازی سلوک سمجھ سے بالاتر ہے۔
مولانا زماں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عموماً سبھی محکمے کے لوگ اپنے ماتحتوں کی حمایت کرتے ہیں لیکن اقلیتی محکمہ اپنے ہی ماتحتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: پنچایتی انتخابات میں ڈیوٹی کے دوران کورونا سے 8 اساتذہ کی موت ، اہل خانہ امداد کے منتظر
انہوں نے کہا کہ جب پانچواں پے کمیشن نافذ کیا گیا تھا۔ اسی دور سے ہی مدارس کے اساتذہ کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔ اس کے بعد ساتواں، آٹھوا پے کمیشن نافذ کیا گیا۔ مسلسل مدارس کے اساتذہ کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ 2019 میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں ہائی کورٹ جانے کا ارادہ تھا۔ تاہم یہ امید تھی کی حکومت بات چیت سے مسئلہ کا حل نکالے گی لیکن اب سبھی امیدیں ختم ہوگئیں، اب عدالت میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔