لکھنؤ: اتر پردیش میں گزشتہ چار دنوں میں دو بڑے واقعات ہوئے ہیں۔ پہلا واقعہ سابق رکن اسمبلی عتیق احمد اور ان کے بڑے بیٹے سے متعلق تھا۔ سی بی آئی کے موسٹ وانٹیڈ 2 لاکھ انعامی عمر احمد نے عدالت میں سرینڈر کر دیا۔ سی بی آئی اور پولس دیکھتی رہ گئی۔ اس کے ساتھ ہی دوسرا واقعہ سابق ایم ایل اے مختار انصاری کے بڑے بیٹے سے متعلق ہے۔ عدالت کے حکم کے بعد بھی پولیس لکھنؤ پولیس کے موسٹ وانٹیڈ عباس انصاری کو تلاش نہیں کر سکی اور عدالت کی طرف سے دی گئی تین بار کی مہلت بھی پوری نہیں کر سکی۔ یہ دونوں واقعات یوپی پولیس کی ناکامی کی مثال ہیں، لیکن گزشتہ برسوں میں بھی سیاست میں اپنا جھنڈا بلند کرنے والے مبینہ متنازع کو گرفتار کرنے میں یوپی پولس ہمیشہ سست ثابت ہوئی ہے۔UP Police Failed To Arrest Mafia
نویں کی دہائی میں ایک بڑا مافیا برجیش سنگھ یوپی میں راج کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ریلوے ٹینڈر سے لے کر سیاسی اقتدار تک، مختار اور برجیش کے گینگ کے درمیان گینگ وار چل رہی تھی۔ اسی دوران جولائی 2001 میں پنچایتی انتخابات زوروں پر تھے۔ 15 جولائی 2001 کو مختار انتخابی مہم کے بعد واپس آ رہے تھے۔ دریں اثناء غازی پور میں محمد آباد کے اسری چٹی میں گینگ وار ہوا۔ اس میں مختار انصاری تو بچ گئے لیکن ان کے سکیورٹی اہلکاروں سمیت 3 افراد ہلاک ہو گئے۔ ایم ایل اے برجیش سنگھ پر اس حملے کا الزام تھا۔ یو پی پولیس برجیش کو گرفتار کرنے کی ہمت نہیں کر سکی۔ 24 فروری 2008 کو برجیش کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے بھونیشور سے گرفتار کیا تھا۔UP Police Failed To Arrest Mafia
وہیں سال 2016 میں، پریاگ راج کے سیم ہیگن باٹم انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل ٹیکنالوجی اینڈ سائنسز (شیٹس) کالج میں عتیق احمد پر دو طلبا کی معطلی پر پراکٹر سمیت کئی عملے کے ارکان کو مارنے پیٹنے کا الزام لگا۔ اس دوران ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ڈرامائی انداز میں عتیق کو پکڑ لیا گیا اور بتایا گیا کہ عتیق اپنا بیان ریکارڈ کرانے نینی تھانے آئے تھا، وہاں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔UP Police Failed To Arrest Mafia
وہیں پریاگ راج پولیس نے عتیق احمد کے چھوٹے بیٹے علی پر 50 ہزار انعام کا اعلان رکھا تھا۔ 7 ماہ تک پریاگ راج پولیس کی کئی ٹیمیں اسے ڈھونڈتی رہیں، لیکن علی گرفت میں نہیں آ سکے لیکن جولائی 2022 کو علی احمد نے پریاگ راج عدالت میں سرینڈر کر دیا اور پولیس دیکھتی رہ گئی۔ دراصل علی پر اپنے رشتہ دار ذیشان احمد کے دفتر کو بلڈوز کرنے کا الزام تھا اور اس سے 5 کروڑ روپے بھتہ طلب کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Sexual Abuse Case Against Police Sub Inspector پولیس سب انسپکٹر کے خلاف نابالغہ کے ساتھ جنسی زیادتی کا کیس درج
وہیں اس معاملے پر سابق ڈی جی پی، اے کے جین نے کہا کہ یوپی میں جرائم پیشہ افراد خوف میں مبتلا ہیں۔ حکومت جس طرح سے ان کی غیر قانونی جائیدادوں پر بلڈوزر چلا رہی ہے۔ مبینہ مافیاؤں کا گروہ ختم ہو رہا ہے۔ ایسی کارروائی سے پریشان ہو کر ملزمین فرار ہو جاتے ہیں۔ ملک بہت بڑا ہے، وہ کہیں بھی چھپ سکتے ہیں اور موقع ملنے پر سرینڈر کر دیتے ہیں۔ ایسے میں یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ یوپی پولیس کچھ نہیں کرتی۔ ان کا کہنا ہے کہ ضروری ہے کہ پولیس کو اپنے انفارمیشن سسٹم کو مضبوط کرنا ہوگا، تاکہ ایسے ملزمین کو بروقت گرفتار کیا جا سکے۔UP Police Failed To Arrest Mafia