ریاست اتر پردیش ضلع علیگڑھ میں 'ہندو جاگرن منچ' کی جانب سے آبادی کنٹرول بل بنانے کے لیے احتجاجی مظاہرہ کے بعد وزیراعظم کے نام تین نکاتی عرضداشت ضلع انتظامیہ کے سپرد کی گئی ہے۔
علیگڑھ میں ہندو جاگرن منچ کے ذریعے آبادی کنٹرول کانونی بل بنائے جانے کے مطالبے کے پیش نظر ایک احتجازی مظاہرہ ضلع کلکٹریٹ پر کیا گیا، جس میں وزیراعظم نریندرمودی کے نام تین نکاتی عرضداشت ضلع انتظامیہ کے سپرد کی گئی۔
ہندو جاگرن منچ کے سرپرست نے کہا جس تیزی سے ملک کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے وہ بہت خطرناک ہے اگر یہی حال رہا تو آئندہ دس برسوں میں بھارت کی آبادی دو ارب سے زائد ہوجائے گی اور آبادی کے معاملہ میں ملک سرفرست ہوگا۔
عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ ملک کے رہنے والے شہریوں کو بھی آج تک بنیادی سہولیات مہیا نہیں ہوسکی ہیں، اور جو وسائل موجود ہیں ان سے ہی ہم سب کو ضروریات زندگی کو پورا کرنا ہے۔
عرضداشت میں کہا گیا کہ اگر ایسے ہی آبادی بڑھے گی تو سہولیات کے حقدار بھی بڑھ جائیں گے جس سے ملک میں رہنے والے افراد پریشانیوں سے دوچار ہوں گے۔
عرضداشت میں مزید کہا گیا ہے کہ جب چین جیسے ملک میں ایک ہی بچے پیدا کرنے کا قانون بنا کر بڑھتی ہوئی آبادی کو روکنے کا کام کیا ہے تو پھر بھارت میں بھی یہ قانون نافذ کیا جائے۔
عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ تعلیم یافتہ ہندو سماج مستقبل کے اس خطرے کو سمجھتے ہوئے کم بچے پیدا کررہا ہے، جبکہ ناخواندہ مسلم اور عیسائی سماج کے لوگ مسلسل آبادی کو بڑھانے میں لگے ہوئے ہیں تاکہ ان کی بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں اسے مسلم ملک بنایا جاسکے۔
لکشدیپ، جموں و کشمیر، مغربی بنگال اور اسام میں مسلم آبادی بڑھا کر وہاں پر ملک کے قانون کو ہٹا کر شریعت کا قانون نافذ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
عرضداشت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایک ہی بچہ پیدا کیا جائے اور اس کے خلاف ورزی کرنے والوں پر سخت کاروائی کی جائے۔
اتنا ہی نہیں بلکہ ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنے والوں کو پارلیمینٹ، اسمبلی، نگر نگم، نگر پالیکا اور دیگر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی جائے۔
عرضدازشت میں کہا گیا کہ ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنے والوں کو بھی سرکاری سہولیات سے محروم رکھا جائے اور نوکریوں سے دور رکھا جائے۔