ریاست اتر پردیش کے رکن اسمبلی امن منی ترپاٹھی پر الزام لگایا گیا ہے کہ 'گیسٹ ہاؤس میں رکنے کے دوران انتظامیہ کی جانب سے انہیں صرف دو کمروں میں رکنے کی اجازت ملی تھی لیکن انہوں نے پورے بنگلے پر قبضہ کر لیا تھا۔ صرف یہی نہیں وہ اپنے 10 دوستوں کے ساتھ پوری رات شور مچاتے رہے۔ جس کی وجہ سے پڑوسی بھی پریشان ہوگئے تھے۔'
دراصل 2 مئی کو دہرادون سے سری نگر پہنچنے اتر پردیش کے رکن اسمبلی امن منی ترپاٹھی رات آٹھ بجے کے قریب سری نگر کے لونیوی گیسٹ ہاؤس پہنچے تھے۔
کیئر ٹیکر انیل اور راکیش کمار کے مطابق' انتظامیہ کی طرف سے انہیں صرف دو کمروں کی اجازت دی گئی تھی لیکن رات دس بجے کے قریب دو گاڑیوں میں 10 افراد اور گیسٹ ہاؤس پہنچے۔'
اس کے بعد کیئر ٹیکر کو اٹھایا گیا اور انہیں دوسرے کمرے کھولنے پر مجبور کیا گیا۔
انہوں نے الزام لگایا ہے کہ آدھی رات کو انہیں کھانا پکانے کے لئے دباؤ ڈالا گیا۔ لیکن سلنڈر نہ ہونے کی وجہ سے کھانا تیار نہیں ہوسکا۔ صبح کسی طرح چائے پیلانے کے بعد انہیں روانہ کیا گیا۔
کیئر ٹیکرز کا الزام ہے کہ 'رکن اسمبلی کے دوستوں نے نہ تو ماسک پہن رکھے تھے اور نہ ہی سینیٹائزر کا استعمال کر رہے تھے۔'
واضح رہے کہ ' رکن اسمبلی اور ان کے دیگر 10 ساتھیوں پر لاک ڈاؤن کے دوران زبردستی بدری ناتھ جانے کی کوشش کرنے کا الزام ہے۔ اس دوران انہوں نے چمولی میں انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ بدتمیزی بھی کی تھی۔ رکن اسمبلی کے خلاف دہرادون تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن انہیں آسانی سے ضمانت مل گئی تھی۔'