آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور پارلیمانی رکن اسد الدین اویسی پر قاتلانہ حملے کے ملزمان سچن اور شبھم کی حمایت میں بی جے پی کے رہنما اب کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔
دو روز قبل نویئڈا میں یوپی حکومت کے وزیر مملکت سنیل بھرالا Sunil Bharala on Owaisi Attack نےحملے میں شامل ملزمان کےاہل خانہ سے ملاقات کر کیس کی پیروی کرنے کے ساتھ ان کو ہر ممکن مدد پہنچانے کی بات بھی کہی۔
میرٹھ میں 03 فروری کو انتخابی تقریب سے لوٹتے وقت مجلس سربراہ اسد الدین اویسی کے قافلے پر قاتلانہ Attack on Asad Owaisi Caravan حملے کے دوران سچن اور شبھم Sachin and Shubham are Accused in Owaisi Attack Case نام کے نوجوان کو اویسی پر گولی چلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سچن اور شبھم نام کے دونوں نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد اب ہندو تنظیم پرشورام کی طرف سے یوپی کے وزیر مملکت سنیل بھرالا نے حملے کے ملزمان کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سنیل بھرالا نے دونوں نوجوانوں کی گرفتاری پر سوا ل کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ اب ان دونوں نوجوانوں کی پرشورام تنظیم کی طرف سے مقدمہ کی پیروی کرنے کے ساتھ ہر ممکن مدد پہنچائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:Asaduddin Owaisi in Farrukhabad: ''باحجاب لڑکی ایک دن بنے گی بھارت کی وزیر اعظم''
وہیں بی جے پی رہنما کے حملے کے ملزمان کی حمایت سے ناراض میرٹھ میں مجلس کے مقامی ذمہ داران نے بی جے پی کے اسمبلی کے اس رخ پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اقبالیہ بیان میں جرم کا اعتراف کرنے والوں کی حمایت کرکے بی جے پی کے رہنما اپنی بوکھلاہٹ ظاہر کر رہے ہیں۔
ہندو تنظیم اور بی جے پی کے رہنما جس طرح سے ملزمان کی حمایت کر رہے ہیں اس سے ان کے نظریات سامنے آ رہے ہیں کہ وہ کس طرح سے دہشت گردی کو بڑھاوا دیتے ہیں اور معصوم نوجوان نسل کو گمراہ کر ان کا استعمال کر تے ہیں لیکن اب عوام ان کی نیت کو سمجھ چکی ہے اور یوپی الیکشن میں وہ اپنی ہار کے ڈر سے صوبہ میں فرقہ وارانہ ماحول بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اب ایسا نہیں ہو گا۔
اویسی پر حملے کے ملزمان کی حمایت میں کھل کر سامنے آ رہی ہندو تنظیموں اور بی جے پی کے رہنما کے رخ کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ مجلس کے بی جے پی سے تعلقات کتنے سنجیدہ ہے اس کا بھی پتہ چلتا ہے اب عوام کو بھی سمجھنا ہوگا کہ سیاست کس طرح سے نوجوانوں کا استعمال کر سکتی ہے اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔