اترپردیش کی لکھنؤ پولیس گھنٹہ گھر کے مظاہرہ کو کسی بھی قیمت پر ختم کروانا چاہتی ہے لیکن خواتین نے صاف کہہ دیا ہے کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوتا، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
لکھنؤ میں مظاہرین کے خلاف پولیس کاروائی لکھنؤ کے ٹھاکر گنج تھانہ میں آج کئی دوسری خواتین کے خلاف سیکشن 145، 147، 188، 283، 353 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سیکڑو کی تعداد میں نامعلوم لوگوں کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔لکھنؤ میں مظاہرین کے خلاف پولیس کاروائی معروف سماجی کارکن و رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب پر بھی ٹھاکر گنج تھانہ میں دفع 154 کے تحت ایف آئی آر درج کر لیا گیا ہے۔ مسٹر شعیب جیل سے رہا ہونے کے بعد سب سے پہلے گھنٹہ گھر پہنچ کر خواتین کے احتجاج کی حمائت کیا تھا۔پولیس نے ان پر مظاہرہ میں کرنے و شامل ہونے اور دوسرے کو سوشل میڈیا کے ذریعے گھنٹہ گھر پہنچنے کی اپیل کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کئی لوگوں کی گاڑیوں کا چالان بھی کاٹا گیا کیونکہ یہ گاڑیاں سڑکوں پر ادھر ادھر کھڑی ہوئی تھی۔لکھنؤ میں مظاہرین کے خلاف پولیس کاروائی معلوم ہو کہ لکھنؤ میں دفعہ 144 نافذ ہے، جس وجہ سے یہ کارروائی ہوئی لیکن یہ پابندی صرف سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر ہے کیونکہ اس قانون کی حمایت میں لکھنؤ شہر میں کئی ریلیاں ہوئیں لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔