جس طرح اردو زبان مختلف زبانوں اور تہذیبوں کو اپنے اندر سمیٹ کر پیدا ہوئی اس کے پیش نظر اسے لشکری زبان کہا جاتا ہے۔ بھارت کی آزادی کے بعد سے اردو زبان نفرتوں کی بھینٹ چڑھتی جا رہی ہے۔ اردو زبان کو صرف مسلمانوں کی زبان سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔
تمام مخالف حالات کے درمیان اردو زبان کو فروغ دینے کے لیے کافی کاوشیں کی گئی ہیں۔ ان ہی کوششوں کا نتیجہ تھا کہ 1989 میں نارائن دت تیواری کی حکومت نے اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا۔ تب سے آج تک اردو زبان اتر پردیش کی دوسری سرکاری زبان ہے۔
لیکن اب اترپردیس کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اردو زبان کو اترپردیش کی سول سروسز کے مقابلہ جاتی امتحانات سے ہٹا دینے کا حکم جاری کیا ہے۔
اس حکم سے اردو داں طبقہ میں غم و غصہ کی لہر پیدا ہوگئی۔ محبان اردو نے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اردو زبان کو اترپردیس سول سروس کے مقابلہ جاتی امتحانات میں پھر سے شامل کیا جائے۔
مزید پڑھیں:
مختار انصاری پر حکومت کا شکنجہ، عمارت منہدم کرنے کی کارروائی جاری
اردو اور فارسی زبان کو اترپردیس سول سروس کے مقابلہ جاتی امتحانات سے ہٹائے جانے کا سب سے زیادہ نقصان ان طلبہ کو ہوا ہے جو لمبے وقت سے اردو مضمون میں ان مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کر رہے تھے۔ ایسی صورت میں اب ان طلبا کو کوئی متبادل راستہ اختیار کرنا پڑے گا یا پھر عدالت کے ذریعہ انہیں کچھ راحت مل سکے گی۔