دارالحکومت لکھنؤ کے گھنٹہ گھر کے پاس احتجاج جاری ہے اور گزشتہ دنوں بارش میں بھیگنے کی وجہ سے ابھی تک تین خواتین کی موت ہوچکی ہے۔
یہاں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تقریبا دو ماہ سے خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں لیکن ضلع انتظامیہ گھنٹہ گھر میں شامیانہ لگانے کی اجازت نہیں دے رہا ہے، جس وجہ مظاہرین کو کھلے آسمان میں بیٹھنا پڑرہا ہے۔
لکھنؤ میں گذشتہ چند دنوں سے اچانک بارش شروع ہوجاتی ہے، جس سے مظاہرے پر بیٹھی خواتین کو خاصی پریشانی اٹھانی پڑتی ہے۔
بارش میں بھیگنے کی وجہ سے مظاہرہ کررہی خواتین بیمار پڑچکی ہیں کئی اور بیمار ہونے کے سبب تین خواتین کی موت بھی ہوچکی ہے۔ باوجود اس کے ضلع انتظامیہ مذکورہ مقام پر شامیانہ نہیں لگانے دے رہا ہے۔
اترپردیش کانگریس کمیٹی کے ریاستی صدر اجے کمار للو نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ جن لوگوں کی موت ہوئی ہے، انھوں نے ذاتی طور پر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں پورا بھروسہ دلایا کہ کانگریس ان کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی عوام کو یہ اختیار ہے کہ وہ حکومت کے بنائے ہوئے غلط فیصلے پر احتجاج کر سکتی ہے چاہے وہ عوام ہو یا کوئی تنظیم لیکن موجودہ حکومت عوام کی آواز دبانا چاہتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گھنٹہ گھر میں مظاہرہ پر بیٹھی خواتین کو پریشانیوں سے بچانے کے لیے کئی بار شامیانہ لگایا گیا لیکن ہر بار پولیس نے اسے زبردستی ہٹا دیا۔ایک طرف اس معاملے پر اپوزیشن جماعتیں سیاست کر رہی ہیں تو، وہیں یوگی حکومت خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔