اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ کے تکمیل الطب کالج میں 'یونانی ہفتہ' منایا گیا، جس میں آج اختتامی تقریب میں صدارت کر رہے ڈائریکٹر یونانی ڈاکٹر محمد سکندر حیات صدیقی نے کہا کہ مشاہدہ پر مبنی علاج کو رائج کیا جائے اور آئندہ سال اس کی تجربہ و تجزیہ پیش کیا جائے تاکہ معلوم ہو کہ کس دوا سے مریضوں کو کتنا آرام ملا؟
اس کے علاوہ کالجوں میں بھی سالانہ اجلاس کرائے جائیں تاکہ تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کی دیگر صلاحیتیں منظرعام پر آ سکیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ڈائریکٹر محمد سکندر حیات نے کہا کہ حکیم صاحب چاہتے تھے کہ طلباء کے اندر مختلف اقسام کی صلاحیت ہوتی ہیں۔
اسے منظر عام پر لانے کے لیے کالج میں تدریسی مقابلے، مشاعرہ، کھیل کود اور سمینار کرایا جائے تاکہ ان کے اندر کی صلاحیتیں باہر آئیں اور طلباء کے ساتھ معاشرہ بھی مستفید ہوں۔ڈاکٹر سکندر حیات صدیقی کے ہاتھوں کامیاب طلباء کو انعامات و اسناد تقسیم کئے گئے۔
اسٹیٹ تکمیل الطب کالج کو اول 'حکیم اجمل خان میموریل ٹرافی ملی، دوسرے مقام کے لئے حیات یونانی میڈیکل کالج لکھنؤ کو 'حاکم عبدالعزیز میموریل ٹرافی" اور تیسرے مقام کے لئے 'حکیم کبیرالدین میموریل ٹرافی" ارم یونانی میڈیکل کالج کو ملی۔
وہیں حکیم عبدالطیف فلسفی میموریل ٹرافی" ڈاکٹر اعبدالعلی طبیہ کالج کو ملی۔
اس موقع پر تقریب کی صدارت اترپردیش خدمات یونانی کے ڈائریکٹر پروفیسر سکندر حیات صدیق، مہمان خصوصی خالد صدیقی، کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر جمال اختر کی سرپرستی اور تقریب کی نظامت ڈاکٹر محمد زبیر نے کی۔
ڈاکٹر سکندر حیات نے گفتگو کے دوران کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس طرح کی تقریب سال میں کئی بار ہونی چاہیے تاکہ طلباء کو زیادہ موقع فراہم ہو سکیں۔