ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہے لوگوں پر درج مقدمات کے پیش نظر آج پھر شہر کے علماء کرام نے ضلع انتظامیہ سے مل کر اپنے مطالبات رکھے۔
اطلاعات کے مطابق سی اے اے کے خلاف 21 دسمبر کے مظاہرے کے بعد گرفتار کرکے جیل بھیجے گئے 34 مظاہرین میں سے 26 افراد کی ضمانت پر گذشتہ دنوں ہو چکی ہے۔ لیکن 8 افراد ابھی بھی سنگین دفعات کے تحت جیل میں قید ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک ان افراد کو کوئی راحت حاصل نہیں ہوئی ہے۔
ضلع کے علماء کرام کا متحدہ وفد بزرگ عالم دین مفتی محبوب علی کی قیادت میں کلیکٹریٹ آفس پہنچا جہاں انہوں نے ضلع مجسٹریٹ آنجنیا کمار سنگھ سے ملاقات کرکے جیل میں قید 8 افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
اپنی ملاقات کے دوران علماء نے ضلع انتظامیہ کے وعدے کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ جیل میں قید باقی کے 8 بے قصور افراد پر سے بھی سنگین دفعات کو ہٹایا جائے اور ان کو دفعہ 169 کے تحت رہا کیا جائے۔
اس پر ڈی ایم نے کہا کہ مجھے اپنا وعدہ یاد ہے لیکن ایس پی اجے پال شرما کا تبادلہ ہو جانے کی وجہ سے میں اپنا وعدہ پورا نہیں کر سکا۔ علماء نے کہا کہ 26 افراد جیل سے رہا ہوکر باہر آچکے ہیں اب آپ ان کی چارج شیٹ داخل نہ کرائیں کیونکہ وہ بالکل بے گناہ ہیں۔
اس کے بعد ضلع مجسٹریٹ نے علما کو یقین دلایا کہ جتنی بھی رعایت بے گناہوں کو دی جا سکتی ہے میں کروں گا۔
دوسری جانب سماجی کارکن فیصل خان لالہ نے آج ایس پی سنتوش کمار مشرا سے ملاقات کرکے 21 دسمبر کے سانحہ میں نامزد چار ملزمین جاوید خاں، علیم خان، شاہد خان، اور ضیاء الرحمن بابو کے نام نکالے جانے کی درخواست کی۔
انہوں نے بتایا کہ جاوید خاں نیو اربن کوآپریٹیو بینک میں منیجر ہیں۔ وہ معاملے کے دن برانچ میں موجود تھے۔ جس کا ثبوت بینک میں نصب کیمرے سے لیا جا سکتا ہے۔
ضیاء الرحمن بابو میونسپل ممبر ہیں، علیم خان ایک میرج ہوم کے مالک ہیں جبکہ شاہد خان سماجی کارکن ہیں۔ انہوں نے ان چاروں لوگوں کے نام نکالے جانے کی مانگ کی ہے