ETV Bharat / state

مظاہرین کی رہائی کے لئے علماء کا انتظامیہ سے ملاقات - اتر پردیش کے رامپور میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف

رامپور میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف گذشتہ 21 دسمبر کو مظاہرین کی گرفتاریوں سے متعلق علماء کا ایک وفد نے ضلع کے اعلیٰ افسران سے ملاقات کی۔

مظاہرین کی رہائی کے لئے علماء کا انتظامیہ سے ملاقات
مظاہرین کی رہائی کے لئے علماء کا انتظامیہ سے ملاقات
author img

By

Published : Dec 25, 2019, 11:55 AM IST

اتر پردیش کے رامپور میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف گذشتہ 21 دسمبر کو منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو روکے جانے کے بعد رامپور میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، جس میں ایک شخص کی جان بھی چلی گئی تھی اور متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

مظاہرین کی رہائی کے لئے علماء کا انتظامیہ سے ملاقات۔ویڈیو

دراصل ملی تنظیموں کی جانب سے متحدہ طور پر رامپور کی عیدگاہ میدان میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ رکھا گیا تھا، جس کی اجازت انتظامیہ سے لے لی گئی تھی، لیکن عین وقت پر ضلع انتظامیہ نے اس مظاہرے کو رد کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

مظاہرہ کو روکنے کے لئے انتظامیہ نے ہر ممکن تیاری کر تے ہوئے عید گاہ کے تمام دروازے کو بند کرکے بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دئے تھے،اور مظاہرے کی قیادت کرنے والے ذمہ داران کو ان کے گھروں پر ہی نظر بند کر دیا تھا۔

مظاہرین کو روکنے کے لئے شہر بھر میں بڑی تعداد میں ہتھیار بند پولیس فورس تعینات کر گئی تھی، عیدگاہ جانے والے تمام راستوں کو بیریکیٹ لگا کر پولیس نے سیل کر دیا تھا۔

جیسے ہی مظاہرین عید گاہ کی جانب بڑھنا شروع ہوئے، پولیس نے ان پر طاقت کا استعمال کرکے روکنا شروع کر دیا جس سے دونوں جانب سے کافی دیر تک پتھر بازی ہوئی، پولیس نے آنسو گیس کے گولے بھی داگے، اس درمیان گولی لگنے سے ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے ۔

واقعے کے بعد پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ویڈیوز کی مدد سے پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔

جس کے بعد علماء نے مظاہرین کی گرفتاری پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کلکٹر سمیت ضلع کے اعلی افسران سے میٹنگ کی اور گرفتاریوں پر فوری روک لگانے اور گرفتار افراد کی رہائی کی مانگ کی ۔

واضح رہے کہ ضلع انتظامیہ نے میٹنگ میں علماء کو یقین دہانی کرائی تھی کہ کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، لیکن اس کے باوجود بھی گرفتاریاں جاری ہے ۔
آج علماء نے افسران سے اس متعلق میٹنگ میں اپنی بات رکھی تو پولیس افسران کا کہنا تھا کہ جو بے قصور ہیں ان کو رہا کر دیا جائے گا لیکن قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

اس درمیان جب ایڈیشنل ایس پی نے میٹنگ میں مظاہرین کے متعلق تلخ انداز میں بات کی جس سے درگاہ کے حافظ شاہ جمال اللہ سجادہ نشین فرحت علی جمالی نے ناراض ہوکر میٹنگ سے باہر آگئے، انہوں نے کہا کہ قصوروار تو ہم ہیں لہاذا آپ ہمیں گرفتار کریں، مظاہرین کو نہیں

اتر پردیش کے رامپور میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف گذشتہ 21 دسمبر کو منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو روکے جانے کے بعد رامپور میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، جس میں ایک شخص کی جان بھی چلی گئی تھی اور متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

مظاہرین کی رہائی کے لئے علماء کا انتظامیہ سے ملاقات۔ویڈیو

دراصل ملی تنظیموں کی جانب سے متحدہ طور پر رامپور کی عیدگاہ میدان میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ رکھا گیا تھا، جس کی اجازت انتظامیہ سے لے لی گئی تھی، لیکن عین وقت پر ضلع انتظامیہ نے اس مظاہرے کو رد کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

مظاہرہ کو روکنے کے لئے انتظامیہ نے ہر ممکن تیاری کر تے ہوئے عید گاہ کے تمام دروازے کو بند کرکے بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دئے تھے،اور مظاہرے کی قیادت کرنے والے ذمہ داران کو ان کے گھروں پر ہی نظر بند کر دیا تھا۔

مظاہرین کو روکنے کے لئے شہر بھر میں بڑی تعداد میں ہتھیار بند پولیس فورس تعینات کر گئی تھی، عیدگاہ جانے والے تمام راستوں کو بیریکیٹ لگا کر پولیس نے سیل کر دیا تھا۔

جیسے ہی مظاہرین عید گاہ کی جانب بڑھنا شروع ہوئے، پولیس نے ان پر طاقت کا استعمال کرکے روکنا شروع کر دیا جس سے دونوں جانب سے کافی دیر تک پتھر بازی ہوئی، پولیس نے آنسو گیس کے گولے بھی داگے، اس درمیان گولی لگنے سے ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے ۔

واقعے کے بعد پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ویڈیوز کی مدد سے پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔

جس کے بعد علماء نے مظاہرین کی گرفتاری پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کلکٹر سمیت ضلع کے اعلی افسران سے میٹنگ کی اور گرفتاریوں پر فوری روک لگانے اور گرفتار افراد کی رہائی کی مانگ کی ۔

واضح رہے کہ ضلع انتظامیہ نے میٹنگ میں علماء کو یقین دہانی کرائی تھی کہ کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، لیکن اس کے باوجود بھی گرفتاریاں جاری ہے ۔
آج علماء نے افسران سے اس متعلق میٹنگ میں اپنی بات رکھی تو پولیس افسران کا کہنا تھا کہ جو بے قصور ہیں ان کو رہا کر دیا جائے گا لیکن قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

اس درمیان جب ایڈیشنل ایس پی نے میٹنگ میں مظاہرین کے متعلق تلخ انداز میں بات کی جس سے درگاہ کے حافظ شاہ جمال اللہ سجادہ نشین فرحت علی جمالی نے ناراض ہوکر میٹنگ سے باہر آگئے، انہوں نے کہا کہ قصوروار تو ہم ہیں لہاذا آپ ہمیں گرفتار کریں، مظاہرین کو نہیں

Intro:ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کی بڑھتی گرفتاریوں پر آج علماء کا ایک وفد ضلع کے اعلیٰ افسران سے ملا۔ اس دوران ایک لمبی میٹنگ کے بعد علماء کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ اب کسی بےقصور کی گرفتاری نہیں کی جائے گی۔


Body:وی او۔۱
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف گذشتہ 21 دسمبر کو منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو روکے جانے کے بعد رامپور میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے جس میں ایک شخص کی جان بھی چلی گئی تھی اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ دراصل ملی تنظیموں کی جانب سے متحدہ طور پر رامپور کی عید گاہ کے میدان میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ رکھا گیا تھا، جس کی انتظامیہ سے اجازت بھی لے لی گئی تھی۔ لیکن عین وقت پر ضلع انتظامیہ نے اس مظاہرے کو رد کرنے کا حکم صادر کر دیا۔ جبکہ ایک دن پہلے انتظامیہ کی جانب سے ضلع بھر میں انٹرنیٹ سہولیات بھی بند کر دی گئیں تھیں جس کے چلتے عوام تک مظاہرے کو رد کرنے کا پیغام نہیں پہنچ سکا۔ وہیں مظاہرہ کو ہر طرح سے روکنے کے لئے انتظامیہ نے اپنی ہر ممکن تیاری کر رکھی تھی۔ عید گاہ کے تمام دروازوں کو بند کرکے بڑی تعداد میں پولیس فورس تیعنات کر گئی تھی۔ مظاہرے کی قیادت کرنے والے ملی تنظیموں کے ذمہ داران کو ان کے گھروں پر ہی نظر بند کر دیا گیا تھا۔ مظاہرین کو روکنے کے لئے شہر بھر میں بڑی تعداد میں ہتھیار بند پولیس فورس تیعنات کر گئی تھی۔ عیدگاہ کو جانے والے تمام راستوں کو بیریکیٹ لگاکر سیل کر دیا گیا تھا۔
جیسے ہی مظاہرین عید گاہ کی جانب بڑھنا شروع ہوئے تو پولیس نے ان کو طاقت کا استعمال کرکے روکنا شروع کر دیا تھا۔ جس سے دونوں جانب سے کافی دیر تک پتھر بازی ہوئی۔ وہیں پولیس نے آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کرکے مظاہرین کو وہاں سے ہٹانے کوشش کی۔ اس درمیان گولی لگنے سے ایک شخص کی موت بھی واقع ہوگئی تھی اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اس کے بعد پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ویڈیوز کی مدد سے پولیس پر پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔ اس درمیام ضلع انتظامیہ نے پریس کے نمائندوں کو بتایا کہ تقریباً اب تک 50 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور 118 نامزد اور ہزاروں نامعلوم مظاہرین کے خلاف رپورٹ درج کی گئی ہے۔
وہیں علماء مظاہرین کی ان گرفتاریوں سے کافی ناراض نظر آ رہے ہیں۔ اس کو لیکر انہوں نے آج کلیکٹریٹ پر ڈی ایم سمیت ضلع کے اعلی افسران سے میٹنگ کرکے گرفتاریوں پر فوری روک لگانے اور گرفتار افراد کی رہائی کی مانگ کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ضلع انتظامیہ نے علماء کو پہلے دن بھی یہی یقین دہانی کرائی کرائی تھی کہ کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا لیکن اس کے باوجود بھی گرفتاریاں لگاتار جاری ہیں۔
آج جب علماء نے افسران سے اس متعلق میٹنگ میں اپنی بات رکھی تو پولیس افسران کا کہنا تھا کہ جو بے قصور ہیں ان کو رہا کر دیا جائے گا لیکن قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ اس درمیان جب ایڈیشنل ایس پی نے مظاہرین کے متعلق تلخ انداز میں بات کی تو درگاہ حافظ شاہ جمال اللہ کے سجادہ نشین فرحت علی جمالی ناراض ہوکر میٹنگ سے باہر آگئے اور انہوں نے کہا کہ قصوروار تو ہم تمام ہی منتظمین ہیں لہاذا آپ ہمیں ہی گرفتار کریں، مظاہرین کو نہیں۔ انہوں نے کہا۔۔
بائٹ: فرحت علی جمالی، سجادہ نشین
وی او۔۲
اس درمیان بمشکل تمام ان کو دوبارہ میٹنگ میں لے جایا گیا۔ اس کے بعد افسران نے علماء کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ اب مزید کوئی گرفتاری نہیں کی جائے گی۔ جس سے علماء اب اطمنان کا اظہار کیا ہے۔
بائٹ: مولانا فیضان میاں، معروف عالم دین


Conclusion:وی او۔۳
اب دیکھنا یہ ہے کہ علماء سے کئے اپنے وعدوں پر پولیس انتظامیہ کتنا عمل کرتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے لئے رامپور سے ابوالکلام خان کی رپورٹ

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.