علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے ساجد الاسلام، شہید السلام، عبداللہ کے ساتھ دیگر طلبہ اے ایم یو میں داخلہ ٹیسٹ کے لیے آئے ہوئے رشتہ داروں کو علیگڑھ ریلوے اسٹیشن گزشتہ دیر رات فرقہ ایکسپریس ٹرین میں چھوڑنے گئے تھے۔ اسی وقت ٹرین میں ان کی ریزرویشن سیٹ پر بیٹھے مسافروں کو ہٹاتے وقت جھگڑا ہوگیا۔ اسی دوران علیگڑھ ریلوے اسٹیشن پر موجود کچھ آر پی ایف کے جوان پہنچتے ہیں اور چھوڑنے آئے اے ایم یو طلبہ کے پاس پلیٹ فارم ٹکٹ نہ ہونے پر ان کے ساتھ ڈھکا مکی کرتے ہوئے ان کی پٹائی شروع کردی تھی۔ RPF Assaulted AMU Students
پٹائی کے ہی دوران کچھ طلبہ کسی طرح سے ریلوے اسٹیشن سے بھاگ کر اے ایم یو کیمپس پہنچتے ہیں، جہاں سے وہ اپنے ساتھ دیگر طلبہ کو لے کر ریلوے اسٹیشن پر پیٹنے والے طلبہ کو چھڑوانے پہنچتے ہیں، کسی طرح طلبہ چھڑوانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، جس کے بعد یونیورسٹی کیمپس پہنچ کر طلبہ یونیورسٹی مرکزی گیٹ 'باب سید' کو بند کرکے پٹائی کرنے والے آر پی ایف جوانوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یونیورسٹی پراکٹر ٹیم پر دباؤ بناکر علیگڑھ انتظامیہ کو شکایت کر آر پی ایف کے جوانوں کے خلاف کاروائی کی مانگ کرتے ہوئے اسے معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔
یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی سمیت دیر رات پراکٹوریل ٹیم باب سید پہنچ کر طلبہ کی تحریر پر آر پی ایف دفتر اور علیگڑھ انتظامیہ کو شکایت کی۔جس کے بعد طلبہ کی بے رحمی سے پٹائی کرنے والے پہلے ایک پھر کچھ دیر بعد دوسرے آر پی ایف کے جوان کو معطل کر دیا گیا۔ پورا معاملہ گزشتہ رات کا ہے، جب طلبہ کو علیگڑھ اور اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے کاروائی کا یقین دلایا گیا تو صبح تقریباً آٹھ بجے طلبہ باب سید سے ہٹ گئے اور اپنا احتجاج ختم کردیا۔ یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے اس پورے معاملہ کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کے ایک طالب علم جس کا نام شہید الاسلام ہے، اسے بہت مارا پیٹا اور اس کی پیٹھ پر نشانات پڑ گئے، جس کی تصاویر اعلی عہدیداران کو دکھائی گئی تھی۔