ETV Bharat / state

اے ایم یو: 'ٹرپل طلاق ان اسلام۔ جوڈیشیری، سیاسی اینڈ میڈیا' ایک اہم کتاب - اردو نیوز علی گڑھ

کتاب کے مرتبین میں شامل ڈاکٹر عبید اللہ فہد کا کہنا ہے کہ 'اگر میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہو جائے اور شوہر ایک ہی مجلس میں غصے میں آکر تین طلاق دے تو اسے ایک ہی طلاق میں شمار کرنا چاہیے۔' انہوں نے کتاب میں اس بات کو دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے۔

triple talaq in islam judiciary, politics and media by amu vice chancellor
'ٹرپل طلاق ان اسلام۔ جوڈیشیری، سیاسی اینڈ میڈیا' کا اجراء
author img

By

Published : Feb 4, 2021, 5:23 PM IST

سمینار اور مقالات پر مشتمل کتاب 'ٹرپل طلاق ان اسلام، جوڈیشیئری، سیاسی اینڈ میڈیا' کی ترتیب و تدوین علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ اسلامی علوم کے پروفیسر عبید اللہ فہد، ڈاکٹر اعجاز احمد اور ڈاکٹر بلال احمد نے مشترکہ طور پر انجام دی ہے۔ اس کتاب کا اجراء وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کیا تھا۔

دیکھیں ویڈیو

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ اسلامی علوم کے پروفیسر عبید اللہ فہد نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ، 'شریعت تو یہ کہتی ہے کہ اگر میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہو جائے اور ایک ہی مجلس میں غصے میں آکر یا کسی اور وجہ سے وہ تین طلاق دے تو اسے ایک ہی طلاق شمار کرنا چاہیے، صحیح موقف یہی ہے اور اس کتاب میں دلائل کے ساتھ ہم نے یہ ثابت کیا ہے۔'

انہوں ںے بتایا کہ، 'صحابہ کرام کے عمل کو ہم نے نقل کیا ہے، حوالوں کے ساتھ مستند طریقہ سے یہ بات کہی ہے جس پر مسلمانوں کو عمل کرنا چاہیے۔'

پروفیسر عبد اللہ نے مزید کہا کہ، 'لیکن افسوس یہ ہے کہ اس ملک میں ایک خالص مسئلے کو حکومت نے بھی سیاستدانوں نے بھی اور اس سے بھی بڑھ کر میڈیا نے بھی ایک شرمناک کھیل کھیلا۔ خالص ایک مسئلہ کو بہت بڑا سیاسی مسئلہ بنا کر امت کے ایک بڑے طبقہ کو یہاں کے اقلیت کے طبقے کو ہراساں کرنے کی خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جو بہرحال قابل تحسین نہیں ہے۔'

triple talaq in islam judiciary, politics and media
ٹرپل طلاق ان اسلام۔ جوڈیشیری، سیاسی اینڈ میڈیا

انہوں نے کہا کہ، 'جوڈیشری کے فیصلے کے بعد جو قانون بنا ہے وہ قانون شریعت کے مسلم پرسنل لاء کا جو حق ہے، اس کی صحیح طریقے سے ترجمانی نہیں ہوتی۔'

پروفیسر عبید اللہ نے کہا کہ، 'ایک مجلس میں تین طلاق ہمارے علماء نے بھی کہا ہے اور لکھا ہے کہ وہ غلط ہے بدعت ہے اور اسے غلط ہی مانا جانا چاہئے لیکن اس پر جو سزائیں تجویز کی گئیں ہیں کریمنل لاء کے تحت اس شوہر کو جو قابل تعزیر جرم قرار دے دیا گیا ہے، ہمارے قانون میں اس کی گنجائش نہیں ہے اور اس کی کوئی افادیت بھی نہیں ہے۔

اس سے طلاق شدہ خاتون کے مسئلے اور زیادہ پیچیدہ ہو جائیں گے اور جو خاتون متعلقہ ہے اس کو نان نفقہ کا سب سے بڑا مسئلہ کھڑا ہو جائے گا۔ اگر مرد جیل میں ہے تو اس کے نان نفقہ کی ذمہ داری کون ادا کرے گا اور اس سے طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح پر کوئی پابندی عائد نہیں ہو سکے گی۔

مزید پڑھیں:

مئو: چوری چورا کی صد سالہ تقریب کا انعقاد

صحیح طریقہ یہ ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کو اس پر نظرثانی خود کرنی چاہیے اور بجائے حنفی فرقہ کی ترجمانی کرنےکے اسلام کی، سنت کی، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کی ترجمانی کرنی چاہیے اور اسی موقف کو دوسروں کوسامنے رکھنا چاہیے۔'

سمینار اور مقالات پر مشتمل کتاب 'ٹرپل طلاق ان اسلام، جوڈیشیئری، سیاسی اینڈ میڈیا' کی ترتیب و تدوین علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ اسلامی علوم کے پروفیسر عبید اللہ فہد، ڈاکٹر اعجاز احمد اور ڈاکٹر بلال احمد نے مشترکہ طور پر انجام دی ہے۔ اس کتاب کا اجراء وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کیا تھا۔

دیکھیں ویڈیو

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ اسلامی علوم کے پروفیسر عبید اللہ فہد نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ، 'شریعت تو یہ کہتی ہے کہ اگر میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہو جائے اور ایک ہی مجلس میں غصے میں آکر یا کسی اور وجہ سے وہ تین طلاق دے تو اسے ایک ہی طلاق شمار کرنا چاہیے، صحیح موقف یہی ہے اور اس کتاب میں دلائل کے ساتھ ہم نے یہ ثابت کیا ہے۔'

انہوں ںے بتایا کہ، 'صحابہ کرام کے عمل کو ہم نے نقل کیا ہے، حوالوں کے ساتھ مستند طریقہ سے یہ بات کہی ہے جس پر مسلمانوں کو عمل کرنا چاہیے۔'

پروفیسر عبد اللہ نے مزید کہا کہ، 'لیکن افسوس یہ ہے کہ اس ملک میں ایک خالص مسئلے کو حکومت نے بھی سیاستدانوں نے بھی اور اس سے بھی بڑھ کر میڈیا نے بھی ایک شرمناک کھیل کھیلا۔ خالص ایک مسئلہ کو بہت بڑا سیاسی مسئلہ بنا کر امت کے ایک بڑے طبقہ کو یہاں کے اقلیت کے طبقے کو ہراساں کرنے کی خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جو بہرحال قابل تحسین نہیں ہے۔'

triple talaq in islam judiciary, politics and media
ٹرپل طلاق ان اسلام۔ جوڈیشیری، سیاسی اینڈ میڈیا

انہوں نے کہا کہ، 'جوڈیشری کے فیصلے کے بعد جو قانون بنا ہے وہ قانون شریعت کے مسلم پرسنل لاء کا جو حق ہے، اس کی صحیح طریقے سے ترجمانی نہیں ہوتی۔'

پروفیسر عبید اللہ نے کہا کہ، 'ایک مجلس میں تین طلاق ہمارے علماء نے بھی کہا ہے اور لکھا ہے کہ وہ غلط ہے بدعت ہے اور اسے غلط ہی مانا جانا چاہئے لیکن اس پر جو سزائیں تجویز کی گئیں ہیں کریمنل لاء کے تحت اس شوہر کو جو قابل تعزیر جرم قرار دے دیا گیا ہے، ہمارے قانون میں اس کی گنجائش نہیں ہے اور اس کی کوئی افادیت بھی نہیں ہے۔

اس سے طلاق شدہ خاتون کے مسئلے اور زیادہ پیچیدہ ہو جائیں گے اور جو خاتون متعلقہ ہے اس کو نان نفقہ کا سب سے بڑا مسئلہ کھڑا ہو جائے گا۔ اگر مرد جیل میں ہے تو اس کے نان نفقہ کی ذمہ داری کون ادا کرے گا اور اس سے طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح پر کوئی پابندی عائد نہیں ہو سکے گی۔

مزید پڑھیں:

مئو: چوری چورا کی صد سالہ تقریب کا انعقاد

صحیح طریقہ یہ ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کو اس پر نظرثانی خود کرنی چاہیے اور بجائے حنفی فرقہ کی ترجمانی کرنےکے اسلام کی، سنت کی، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کی ترجمانی کرنی چاہیے اور اسی موقف کو دوسروں کوسامنے رکھنا چاہیے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.