اتر پردیش کی دار الحکومت لکھنؤ میں طلاق ثلاثہ بل کو لیکر مختلف رائے مذہبی رہنماؤں نے رد عمل کا اظہار کیا۔
جمیعتہ علماء اترپردیش ونگ کے صدر مولانا اشہد رشیدی نے کہا کہ 'اس بل کو پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں ڈالنا چاہیے، کیونکہ یہ شریعت میں مداخلت کرنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'اس قانون کے ذریعے اسے حلال نہیں کہہ سکتے۔ طلاق کے بعد عورت دوسری شادی کر سکتی ہے، لیکن طلاق ثلاثہ کو نہیں مانا گیا، تو وہ عورت آزاد نہیں ہو پائے گی، کیونکہ اسکا شوہر جیل میں بند ہوگا۔ یہ قانون شریعت کے اور انسانی حقوق کے بھی خلاف ہے'۔
شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس صاحب نے کہا کہ 'طلاق ثلاثہ کا مسئلہ مسلم پرسنل لاء کے کوتاہی کی وجہ سے ہے۔ اگر وقت رہتے وہ اس طرف توجہ دیتی تو آج حکومت اور سپریم کورٹ کو اس میں مداخلت کی ضرورت نہیں پڑتی'۔
بزم خواتین کی صدر شہناز سدرت نے کہا کہ 'اس بل کے ذریعے مسلم خواتین کو طاقت ملے گی، کیونکہ ایک ساتھ تین طلاق درست نہیں اور یہ قرآن کے بتائے ہوئے احکام کے خلاف بھی ہے۔ کچھ لوگوں کو نہ شریعت کا خوف ہے اور نہ ہی بھارتی قانون کا، لہذا ان کے لیے اس طرح کے قانون کی ضرورت ہے'۔
لکھنو شہر قاضی مفتی ابوالعرفان صاحب نے کہا کہ، "تین طلاق صرف حلال و حرام کا مسئلہ ہے۔" مسلمانوں کے لئے حرام اور حلال ایمان کی علامت ہے۔ جس عورت کو تین طلاق دے دیا گیا ہو۔ اس مرد کے لئے حرام ہو جاتی ہے۔