معروف شیعہ عالم دین و آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر مولانا کلب صادق طویل علالت کے بعد 24 نومبر کو 81 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ الامام ویلفیئر ایسو سی ایشن کی جانب سے اتر پردیش پریس کلب میں تعزیتی اجلاس منور رانا کی صدارت میں منعقد ہوا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ڈاکٹر کلب صادق ایسی شخصیت تھی، جن کے رہتے بہت سے معاملات آسانی سے حل ہو جایا کرتے تھے۔ ان کے بعد ایسی شخصیت کا ملنا مشکل ہے لیکن اللہ کسی سے بھی کام لے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا کلب صادق کے تعلقات سماج کے ہر طبقے سے تھا۔ سبھی لوگ ان کی بات مانتے تھے لہذا ان کے جانے سے سماج کا بڑا نقصان ہوا ہے۔ مولانا کلب صادق ایک شیعہ عالم دین تھے لیکن سنی سماج میں ان کی بڑی قدر و منزلت تھی۔ وہ صرف مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ ہندو سماج میں بھی مقبول تھے۔
حضرت مولانا ابوالحسن علی حسنی ندی عرف (علی میاں میاں ندوی) کے انتقال کے بعد ڈاکٹر کلب صادق بورڈ کے سب سے سینئر رکن تھے لہذا انکی صدارت میں لکھنؤ کے ندوۃالعلماء میں اجلاس ہوا، جس میں بورڈ کے صدر کا انتخاب ہوا۔ 'ڈاکٹر کلب صادق بورڈ کی پالیسی سے الگ بات کہنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے تھے۔'
یو پی کانگریس خواتین ونگ کی نائب صدر عروسہ رانا نے بتایا کہ ڈاکٹر کلب صادق تعلیم کے شعبے میں نمایاں کام سر انجام دیے ہیں۔ انہوں نے کئی اسکول، کالجز اور ایرا میڈیکل یونیورسٹی قائم کی۔ میں انہیں کے کالج سے بی بی اے پاس ہوا ہوں۔
عروسہ رانا نے کہا کہ ایک وقت تھا جب لکھنؤ میں شیعہ سنی کے مابین تعلقات بہتر نہیں تھے، تب ڈاکڑ کلب صادق صاحب نے شیعہ سنی کو ایک کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آج اسی کا نتیجہ ہے کہ سب ساتھ ہیں۔ اب ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ انکی تعلیمات پر عمل کریں۔
ڈاکٹر کلب صادق نے صرف شیعہ سماج کے لیے کام نہیں کیا بلکہ سماج کے ہر طبقے کو ساتھ لے کر کام کیا، ہماری سچی خراج عقیدت یہی ہوگی کہ ہم لوگ سماج کی غریب بیٹیوں کے لیے ڈاکٹر کلب صادق کے مہم کو آگے بڑھاتے رہیں۔
سماجی کارکن معراج حیدر نے بتایا کہ ڈاکٹر کلب صادق کا انتقال شیعہ سماج کے ساتھ ہی پورے سماج کے لیے بڑا خسارہ ہے، جس کی تلافی نہیں ہو سکتی۔ مولانا کلب صادق شیعہ سنی، ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب کورونا وبا پھیلانے کا الزام تبلیغی جماعت پر لگایا گیا، تب ڈاکڑ کلب صادق صاحب واحد ایسے شخص تھے جنہوں نے کھلے عام تبلیغی جماعت کی حمایت میں بیان دیا تھا۔ اس کے بعد کئی بڑے میڈیا چینلز پر ان کے خلاف مورچہ کھول دیا گیا تھا۔ معراج حیدر نے کہا کہ اب سپریم کورٹ نے تبلیغی جماعت کو باعزت بری کر دیا ہے۔ اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ ڈاکٹر کلب صادق صاحب کتنے دور اندیش تھے۔ وہ کسی سے ڈرنے والے شخص نہیں تھے۔
آل امام ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے بات چیت کے دوران بتایا کہ مولانا کلب صادق پر تعزیتی اجلاس مولانا سعید الرحمن ندوی کی صدارت میں ہونا تھا لیکن مولانا کے بیمار ہونے سے عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا کی صدارت میں اجلاس منعقد کیا گیا۔عمران حسن صدیقی نے بتایا کہ ڈاکڑ کلب صادق صاحب نے سماج کے ہر طبقے کے لوگوں کو ساتھ لے کر کام کیا تھا، آج ضرورت اسی بات کی ہے کہ ہم لوگ ان کے تعلیمات کو عام کریں۔
ڈاکٹر کلب صادق کا انتقال شیعہ سماج کے ساتھ ہی پورے سماج کے لئے بڑا خسارہ ہے، جس کی تلافی نہیں ہو سکتی۔ مولانا کلب صادق نے شیعہ سنی، ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے۔ ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا ہی سچی خراج عقیدت ہوگی۔