اس موقع پر رفیع احمد قدوائی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے رفیع احمد قدوائی ٹرسٹ کے صدر سابق وزیر عمار رضوی نے کہا کہ ان کی تمام زندگی غربہ اور کسانوں کی مددمیں گزری ہے۔
انہوں نے بلا تفریق عوام کی مدد کی۔ رفیع صاحب نے اپنی تمام زندگی ملک کی خدمت میں گزار دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج کشمیر ملک کا حصہ ہے تو وہ رفیع صاحب کی ہی دین ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ رفیع احمد قدوائی کو بھارت رتن سے نوازا جائے کیونکہ ان کے جیسا محب وطن اور دلیر لیڈر صدی میں ایک ہی دفعہ پیدا ہوتا ہے۔
اس موقع پر پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن پارلیمان اور کانگریس کے قومی ترجمان پی ایل پنیا نے کہا کہ ہم سب کو رفیع صاحب کی زندگی سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کامیونیکیشن رزولوشن لانے کا خطاب اگر کسی کو دیا جانا چاہیے تو وہ رفیع صاحب ہیں، جنہوں نے انتردیشی لفافے کی شروعات کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام سرحدوں کو لانگھ کر لوگوں کی امداد کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اگر ان کے جیسے ایک دو افراد ہی ہو جائیں تو ملک بلندیوں پر ہوگا۔
اس موقع پر رفیع صاحب کے بھتیجے سابق ریاستی وزیر فرید محفوظ قدوائی نے کہا کہ آج کے دور کی سیاست کافی تبدیل ہوئی ہے۔ اقتدار میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں، جنہوں نے انگریزوں کی غلامی کی اور معافی مانگی۔
مزید پڑھیں:
سرکار ہماری راہوں میں کانٹے بچھا رہی ہے اور ہم پھول: کسان رہنما
انہوں نے کہا کہ رفیع صاحب نے کبھی فرقہ واریت کی سیاست نہیں کی۔ ملک تقسیم کے دوران انہوں نے ملک کو قومی یکجہتی کے دھاگے میں پروئے رکھا۔ اس موقع پر مجاہد آزادی سید علی میاں، شیخ ظہیرالدین، شیخ چندا میاں، عبد الغفار، عبدالعزیز قدوائی، عبدالحلیم قدوائی، شبیر علی، صفی احمد قدوائی، رامیشور رام نارائین، کامل قدوائی، حمایت علی قدوائی، سمیت تین درجن مجاہد آزادی کے اہل خانہ کا اعزاز بھی کیا گیا۔