ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں منعقد پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں امیر شریعت اور آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانیؒ، ماہنامہ شاعر کے مدیر اعلیٰ افتخار امام صدیقی اور معروف شاعر رضا سرسوی کے انتقال پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اس پروگرام کا انعقاد اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (مظفر نگر) اور اردو ٹیچرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدے داران کی جانب سے کیا گیا تھا۔
اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے ضلعی صدر کلیم تیاگی نے کہا کہ 'مولانا سید ولی رحمانی عظیم شخصیت تھے۔ جنہوں نے آخری سانس تک امتِ مسلمہ کے مسائل اور حالات پر گہرئی نظر رکھی۔ مولانا ولی رحمانی نے بہار، جھار کھنڈ اور اڑیسہ کے امیر شریعت کے عہدے پر رہتے ہوئے شرعی قوانین کی پاسداری میں بہترین کردار ادا کیا ہے۔
کلیم تیاگی نے کہا کہ 'خانقاہ رحمانیہ کے سجادہ نشین کے طور پر مولانا ولی رحمانی صاحب نے تصوف میں اپنی خدمات انجام دی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری کے عہدے پر رہتے ہوئے مسلمانوں کے اہم اور حساس ترین مسائل کو اپنی بے پناہ صلاحیتوں سے حل کروانے کی کوشش کی اور ہر موڑ پر امت مسلمہ کی رہنمائی کی ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوئی ہے اسے پُر کرنا فی الحال ممکن نہیں۔
کلیم تیاگی نے مزید کہا کہ 'افتخار امام صدیقی گزشتہ چالیس برس سے زیادہ عرصے سے ماہنامہ 'شاعر' کی ادارت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ افتخار امام صدیقی نے زندگی کی آخری سانس ممبئی میں واقع ماہنامہ شاعر کے دفتر پر ہی لی۔
اردو ڈیولپمنٹ آرگنازیشن کے کنوینر تحسین علی اساروی نے کہا کہ 'افتخار امام صدیقی نے کئی مہا سے سخت علیل ہونے کے باوجود ماہنامہ شاعر کی اشاعت کا کام جاری رکھا، ان کا انتقال اردو صحافت کے لیے بڑا نقصان ہے۔
معروف قلمکار اور اردو ٹیچرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری قاری شہزاد علی نے کہا کہ 'ملک کے مشہور و معروف شاعر رضا سرسوی کے انتقال سے شعر و سخن کا بڑا خسارہ ہوا ہے۔ وہ شاعر ادب کی دنیا میں ممتاز مقام رکھتے تھے، ان کی مشہور نظم 'ماں' ان کی مقبولیت کا خاص مرکز بنی۔ مرحوم بااخلاق، علم اور فن کے سفیر تھ۔
پرگروام کے آخر میں مذکورہ تینوں شخصیات کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ اس پروگرام میں ڈاکٹر شمیم الحسن بدرالزماں، مولانا موسی قاسمی، شمیم احمد قصار، قاری سلیم مہربان، شرافت علی، اوصاف احمد، گلفام احمد، ڈاکٹر ریاض علی، بابو فصیح الدین، ماسٹر شعیب احمد اور وسیم احمد فاروقی موجود رہے۔