لاک ڈاؤن نے عالمی سطح پر ہر طبقہ کو متاثر کیا ہے۔ ایک معمولی تاجر سے لے کر ایک صنعتکار تک تمام چھوٹے اور بڑے کاروبار کو معیشت کی بددترین صورتحال کی زد میں لے لیا ہے۔ بظاہر ایسی صورتحال میں تعلیمی ادارے اور اُن سے منسلک لوگ کیسے جدا رہ سکتے تھے۔
طلباء طالبات کے والدین اسکول کی فیس جمع کرنے میں قاصر ہیں، تو اسکول انتظامیہ نے طلباء طالبات کو اسکول لانے لے جانے والے گاڑی مالکان کو فیس دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اسکول انتظامیہ کے اس فیصلے کے بعد انڈیپنڈنٹ اسکول ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے طلباء طالبات کے والیدن سے کچھ رقم کاٹکر باقی فیس جمع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران حکومت نے اسکولوں کی ٹرانسپورٹ فیس پر پابندی عائد کردی ہے۔ 'انڈیپنڈنٹ اسکول ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن' نے بحالی کیلئے پانچ ہزار روپے ماہانہ دیئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایسو سی ایشن کے صدر نشانت پوار نے کہا کہ 'فیس کی عدم ادائیگی کے سبب ہم لوگ فاقہ کشی کا کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ ہماری گاڑیاں اسکول میں نہیں چل رہی ہے، لیکن ہم روڈ ٹیکس، پرمٹ فیس، انشورنس، فٹنس اور گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی تنخواہ تو ادا کر ہی رہے ہیں۔'
اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ 'وہ بچّوں کے اسکول نہ آنے کی وجہ سے پیٹول اور ڈیزل کے علاوہ مینٹیننس کے اخراجات کے حساب سے 25 فیصد تک روپیہ کم ادا کریں۔ لیکن بالکل فیس نہ دینے سے ہمارے گھروں مین دو وقت کی روٹی کا انتظام ہونا مشکل ہو جائےگا۔ ہماری والدین سے اپیل ہے کہ وہ تیل اور مرمّت کا 25 فیصد کٹوتی کرکے باقی فیس جمع کر دیں۔'
انڈیپنڈنٹ اسکول ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے اپنے گھروں کی معاشی حالت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے گھروں کا چولہا بھی ان گاڑیوں کے دم پر پی جلتا ہے۔ ایسو سی ایسشن کے عہدے داران نے والدین سے ٹرانسپورٹیشن کی 25 فیصد کی کٹوتی کرکے باقی 75 فیصد فیس جمع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسکے باوجود فیس کے نام پر کوئی روپیہ جمع نہیں کر رہا ہے۔
ایسو سی ایشن کے عہدے داران دلیپ گُپتا نے کہا ہے کہ 'اتر پردیش حکومت کو ہماری گاڑیوں کے چھ مہینہ کا ٹیکس بھی معاف کرنا چاہیئے۔ گاڑیوں کے انشئورینس، پرمٹ اور فٹنیس کے مدت میں بھی آئندہ چھ مہینے کی توسیع کر جانی چاہیئے۔ پچھلے ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر گاڑیوں کو آر ٹی او محکمہ کے حوالے کرنے کے احکامات دیئے جائیں۔'