ریاست اترپردیش کا شہر علی گڑھ کئی طرح سے سرخیوں میں رہتا ہے، ان تمام باتوں کے باوجود یہاں کے تالے کی پوری دنیا تعریف کرتی ہے۔
شہر علی گڑھ میں چھوٹے، بڑے متعدد قسم کے تالے بنائے جاتے ہیں اور تالوں کی وجہ علی گڑھ کی ایک منفرد شناخت ہے۔
ان تالوں پر کی گئی نقش و نگار کے بھی کیا کہنے! تاہم اسی کے ساتھ اب یہاں کے تالوں کی تاریخ میں ایک نیا باب شامل کیا جاریا ہے۔
در حقیقت علی گڑھ میں ایک بزرگ جوڑے نے تالا بنایا ہے، جس کا وزن 300 کلو ہے اور یہ تالا کسی فیکٹری یا مشین میں نہیں بلکہ شہر کے جوالاپوری علاقے میں رہنے والے ایک بزرگ جوڑے نے بنایا ہے۔
بزرگ تالا کاریگر ستیہ پرکاش شرما اور ان کی اہلیہ رکمنی شرما نے کہا کہ یہ 300 کلو گرام کا تالا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا تالا ہے۔
یہ جوڑا ضلع کے جوالاپوری کے گلی نمبر پانچ میں رہتا ہے اور وہ پچھلے ایک سال سے یہ تالا بنا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ تالا شہر میں 'رامسنز لاکس' کی فرمائش پر تیار کیا جارہا ہے۔ اس لاک کی چوڑائی چھ فٹ اونچائی دو فٹ نو انچ ہے تاہم اس تالے کی چابی تین فٹ چار انچ کی ہے جبکہ اس چابی کا وزن 25 کلوگرام سے زیادہ ہے، جو اپنے آپ میں خاص ہے۔
ستیہ پرکاش شرما کا کہنا ہے کہ تالا بنکر تو تیار ہے، لیکن اس کو بہتر شکل دینے کے لیے اور اس کے کڑے کو تبدیل کرنے کا کام ابھی باقی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کڑے کی تبدیلی کے بعد اس تالے کا وزن تقریباً 350 کلوگرام ہوجائے گا تاہمن تالانگری کے عوام اس تالے کو دیکھ کر فخر محسوس کریں گے اور یہ تالا شہر علی گڑھ کو ایک نئی بلندی پر لے جائے گا۔
ستیہ پرکاش شرما نے بتایا کہ انہیں لاک ڈاؤن سے پہلے ہی اس تالے کو بنانے کا آرڈر ملا تھا اور بزرگ تالا کاریگر لاک ڈاؤن کے وقت سے ہی تالا بنانے میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ ستیہ پرکاش شرما کے والد بھوج راج بھی ایک بڑے اور کامیاب تالا کاریگر تھے وہ اپنے دور میں شہر کے مشہور تالہ سازوں میں شامل ہوتے تھے اور بھوج راج نے کئی بھاری تالے بھی بنائے تھے۔
ستیہ پرکاش شرما کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے بھی 40 کلو گرام کے دو تالے بنائے تھے جس میں ایک لاک کولکاتا گیا تھا، جبکہ دوسرا لاک ابھی علی گڑھ میں موجود ہے۔