سدھارتھ نگر:ڈمریہ گنج کے صحافی امین فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات چیت کے دوران بتایا کہ لاک ڈاؤن نافذ ہے لیکن کچھ دکانیں پولیس اور انتظامیہ کے اشارے پر کھل رہی ہیں۔ جب میں نے اس پر خبر کی تو مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی جانے لگی۔
امین فاروقی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ مجھے پہلی بار دھمکی ملی ہو بلکہ ایسا کئی بار ہو چکا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ جس دن میرے ساتھ بد سلوکی کی گئی اس دن جان بوجھ کر مجھے ایک بجے بلایا گیا تھا جبکہ دوسرے لوگوں کو پہلے رپورٹنگ کے لیے بولا گیا تھا۔امین نے کہا کہ ایس ڈی ایم اور بھاجپا ایم ایل اے کے اشارے پر اُنکے غنڈوں نے مجھے بری طرح مارا ہے جب پولیس میں شکایت کی تو مجھے ہی گھنٹوں تھانہ میں بٹھایا گیا تھا۔
کافی دباؤ کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کر لیا ہے لیکن ابھی تک کوئی بھی گرفتاری نہیں ہوئی۔امین فاروقی نے کہا کہ پولیس ایف آئی آر میں رکن اسمبلی راگھویندر پرتاپ کے ڈرائیور، دیپک شریواستو، لوکیش پانڈے، لوکوش اوجھا، پون، ستیا پرکاش سمیت 10 لوگ ہیں جبکہ ایک درجن سے زائد نامعلوم افراد کو معاملے میں شامل کیا گیا ہے۔ ان لوگوں پر 147، 323، 352، 504، 506 دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دو روز قبل امین فاروقی بینوا سی ایچ سی سے متعلق خبر کرنے گئے تھے تبھی ڈمریہ گنج ایس ڈی ایم تریھوون کمار اور بی جے پی کے ممبر اسمبلی راگھویندر پرتاپ سنگھ کے غنڈوں نے صحافی کے ساتھ تشدد کیا۔ صحافی کو غنڈوں سے بچانے کے بجائے پولیس تماشائی بنی رہی۔
خصوصی بات چیت کے دوران امین فاروقی نے کہا کہ میرا پولیس اور انتظامیہ سے یہی مطالبہ ہے کہ وہ غنڈوں پر سخت کاروائی یقینی بنائیں۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اگر تمہیں کورونا ہو گیا تو ہم تمہارا صحیح طریقے سے علاج کریں گے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ پولیس کیا کاروائی کرتی ہے یا بھاجپا ایم ایل اے کے دباؤ میں معاملے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیتی ہے؟