گریٹر نوئیڈا:سماج وادی پارٹی بھی کسانوں کے حق میں کھڑی ہو گئی ہے۔سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اور ترجمان راجکمار بھاٹی سمیت کئی سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے لیڈروں نے شرکت کی اور کسانوں کی تحریک کی حمایت میں مظاہرے سے خطاب کیا۔ان لیڈروں نے اتھارٹی کے دروازے پر کسانوں کو کو خطاب کرتے ہوئے ہوئے اتھارٹی کی سوئی ہوئی روح کو جگانے کی کوشش کی۔
ابھی چند روز قبل ہی نوئیڈا اتھارٹی کے دفتر کے باہر خلیفہ سکھ ویر کی قیادت میں زبردست احتجاج اور مظاہرہ کیا گیا تھا۔ کسان اس قدر برہم تھے کہ پولیس کو بھی روکنے میں کافی مشقت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کسانوں کا الزام ہے کہ برسوں سے صرف ہم سے وعدے کئے جا رہے ہیں اور یقین دہانی کرائی جارہی ہے جبکہ ہمارے حق اور مطالبے کی کوئی بات نہیں کرتا۔ریاستی حکومت اور نوئیڈا اتھارٹی کے ذمہ داران ٹال مٹول کر رہے ہیں۔جب ہم مظاہرہ اور احتجاج کرتے ہیں تو ہم سے وعدہ کئے جاتے ہیں پھر اتھارٹی اپنے کاموں میں مصروف ہو جاتی ہے اور ہم کنارے ہو جاتے ہیں۔لیکن اب یہ نہیں چلے گا۔
نوئیڈا اتھارٹی کی بوکھلاہٹ اور ڈکٹیٹر شپ کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ احتجاج کرنے والے 186 کسانوں پر مقدمہ درج کے گئے ہیں جن میں 50 خواتین بھی شامل ہیں۔سب سے افسوس کی بات ہے کہ کسانوں نے صرف احتجاج کیا تھا لیکن نوئیڈا اتھارٹی نے دفعہ 307 کے تحت مقدمہ کیا جو انتہائی سنگین درجہ کا مقدمہ ہے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کسان سبھا کی مرکزی کمیٹی کے رکن پشپیندر تیاگی نے کسانوں کے سلگتے ہوئے مسائل اور حکومت کی مزدور مخالف کسان پالیسیوں پر روشنی ڈالی اور 20 مارچ 2023 کو یونائیٹڈ کسان مورچہ کی کال پر دہلی میں ہونے والے مظاہرے اور 05 اپریل 2023 کو ہونے والی آل انڈیا کسان مزدور سنگھرش ریلی میں بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی۔
یہ بھی پڑھیں:Case Registered 36 Named Farmers: خلیفہ سکھویر سمیت 36 کسانوں پر نامزد,150 نامعلوم کے خلاف مقدمہ درج
کسان سبھا کے ضلعی ترجمان ڈاکٹر روپیش ورما نے بتایا کہ لیز بیک، آبادی کا تصرف، 10 فیصد پلاٹ وغیرہ جیسے کئی سلگتے ہوئے مسائل ہیں، کسانوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس بار کسان آر پار کی لڑائی کے موڈ میں ہیں۔