سنت کبیر نگر: اترپردیش کے ضلع خلیل آباد میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے اتحاد کی انوکھی مثال دیکھنے کو ملی ہے۔ یہاں شنکر بابا نامی ایک بزرگ کی موت کے بعد مسلمان بھائیوں نے ہندو عقیدہ کے مطابق ان کی آخری رسومات ادا کی۔ در اصل شنکر بابا نام کا ایک بوڑھا آدمی یہاں رہتا تھا۔ وہ 40 سال قبل اڑیسہ سے یہاں آئے تھے۔ وہ راجو چائے والے کی دکان پر کام کرکے اپنا گزر بسر کرتے تھے۔ یہاں ان کا کوئی رشتہ دار نہیں تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ شنکر بابا کی دماغی حالت بھی ٹھیک نہیں تھی لیکن شنکر بابا ایمانداری کی مثال تھے۔
راجو چائے والا اور مقامی لوگوں کے مطابق شنکر بابا بغیر کسی لالچ کے سب کا کام کرتے تھے۔ اس نے نہ کسی سے بھیک مانگی نہ کھانا مانگا۔ جو ملتا تھا کھا لیتے تھے اور دکان پر ہی سوتے تھے۔ شنکر بابا کا کوئی وارث نہیں تھا۔ شنکر بابا کچھ دنوں سے بیماری میں مبتلا تھے۔ بدھ کی صبح ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کا کوئی سرپرست نہیں تھا تو راجو چائے والا کے ساتھ مقامی مسلم سوسائٹی کے لوگوں نے ہندو رسم و رواج کے مطابق شنکر بابا کی آخری رسومات انجام دی، اور اجگیبہ گھاٹ لے گئے۔ ان کی میت کو یہاں ہندو رسومات کے مطابق سپرد خاک کیا گیا۔
راجو چائے والے کے مطابق شنکر بابا کی آخری خواہش تھی کہ ان کی موت کے بعد انہیں مٹی میں دفن کیا جائے جس کی وجہ سے ان کی لاش کو دفن کر دیا گیا۔ اس دوران ہندوؤں کے ساتھ ساتھ مسلم سماج کے بھی بہت سے لوگ موجود تھے۔ ہندو مسلم کے اس اتحاد کی ہر کوئی تعریف کر رہا ہے۔