مظفر نگر: ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں بھارتیہ کسان یونین نے 28 جنوری کو گورنمنٹ انٹر کالج کے میدان میں کسانوں کے مختلف مطالبات کو لے کر احتجاجی مظاہرے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ تیرا روزہ مہاپنچایت آج کامیابی کے ساتھ ختم ہوئی۔ ریاست کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے تیرا روزہ مہا پنچایت میں شرکت کی۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ مہا پنچایت کے ذریعہ ہم حکومت تک یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کی کہ ہمارے جائز مطالبات تسلیم کرے نہیں تو تحریک کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہے۔
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹیکیت نے بھی مہاپنچایت کے آخری دن جلسے کو خطاب کرتے ہوئے حکومت کو سخت ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ناگپور کی جانب سے اعلان کردہ پالیسی چل رہی ہے۔ حکومت دہلی سے نہیں بلکہ ناگپور سے چل رہی ہے۔ ٹکیت نے کہا کہ پی اے سی کو نہیں، ملٹری کو بلاؤ، ہم سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن میٹر نہیں لگایا جائے گا۔ حکومت اپنے میٹروں کی حفاظت کرے، اس سے اسے اور اس کے ساتھ ساتھیوں کو ہی فائدہ ہو سکتا ہے۔ بجلی بڑی کمپنیوں کو فروخت کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Farmers Mahapanchayat in Muzaffarnagar مظفر نگر میں دس فروری کو کسانوں کی مہا پنچایت
انہوں نے کہا کہ غریبوں کا استحصال ہو رہا ہے۔ یہ کمپنیوں کی حکومت ہے۔ 26 جنوری 2024 کو ملک بھر میں ٹریکٹر پریڈ ہوئی۔ کسان تنظیم کسی ایک پارٹی کے خلاف نہیں ہے۔ جہاں حکومت کسان کے خلاف فیصلہ کرے گی ہم وہاں جائیں گے۔ کسان رہنما نے کسانوں کو خبردار کیا کہ زمین چھیننے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ 20 سال تک کی لڑائی کے لئے تیار رہیں۔ کسانوں کو جھوٹے مقدمات کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ٹریکٹر کسانوں کا لڑاکا طیارہ ہے۔