بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی جانب سے شائع ہونے والا ششماہی ریسرچ جرنل 'دستک' کو مرکزی وزیر تعلیم رمیش پوکھریال 'نشنک' نے مکتوب بھیج کر مبارکباد پیش کی ہے۔ ساتھ ہی اترپردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل نے بھی مبارک باد دی ہے، جس پرشعبہ کے صدر سمیت اساتذہ اور طلبہ نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے دستک کے مدیر اعلی و شعبہ کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ معروف سنت کبیر داس کی حیات و خدمات پر اب تک اردو زبان میں کوئی اہم کام نہیں ہوا ہے۔ جبکہ کبیر داس کی فکر و نظر کی عکاسی کرنے والی زبان و بیان میں اردو کا اہم کردار رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کبیر داس نے اپنے دوہوں میں بیشتر اردو الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ ان کے دوہے، شاعری اور کتابوں میں اکثر اردو کے الفاظ ملتے ہیں لیکن اب تک اردو زبان میں کوئی مکمل رسالہ شائع نہیں ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 'دستک' نے فیصلہ کیا ہے کہ آنے والا شمارہ مکمل طور پر کبیر داس پر شائع ہوگا۔
پروفیسر آفاقی نے بتایا کہ اردو ادب کے فروغ میں صوفی سنتوں کا اہم کردار رہا ہے، اس کے باوجود اردو داں طبقے نے خاطر خواہ توجہ نہیں دی۔ یہی وجہ ہے کہ بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے شائع ہونے والے ریسرچ جرنل 'دستک' میں ان شخصیات کو جگہ دی جا رہی ہے جنہوں نے اردو کے حوالے سے کام کیا ہے اور اردو داں طبقہ ان کو فراموش کر چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بنارس کی سرزمین پر ایسے کئی صوفی سنت گزرے ہیں جنہوں نے واسطہ بلاواسطہ اردو کی خدمات کی ہیں، چاہے وہ سنت روی داس ہوں، تلسی داس یا کبیر داس ہوں، سبھوں نے کام کیا ہے لیکن بدقسمتی سے اردو والوں نے ان کو نظر انداز کردیا ہے۔ دستک کی کوشش یہ ہے کہ ان شخصیات پر تحقیقی و مستند مضامین شائع ہوں تاکہ اردو زبان و ادب کے طلبہ مستفید ہوسکیں۔
آپ کو بتا دیں کہ اب تک دستک کے چھ شمارے منظر عام پر آ چکے ہیں جن میں دستک شمارہ 1: تحقیقی و تنقیدی مضامین کے ساتھ شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی کی علمی و ادبی تاریخ پر مشتمل تھا۔
شمارہ نمبر 2: تحقیقی و تنقیدی مضامین کے ساتھ قاضی عبدالودود پر خصوصی گوشہ شائع ہوا۔
تیسرا اور چوتھا مشترکہ شمارہ تحقیقی و تنقیدی مضامین کے ساتھ عبد الرحمن بجنوری پر شائع ہوا۔
پانچواں شمارہ: اردو کے منفرد انشاء پرداز و نقاد مہدی حسن افادی پر خصوصی گوشہ شائع ہوا۔