ETV Bharat / state

Muslim Boy slapped In UP School طالب علم کو تھپڑ مارنے پر سپریم کورٹ نے کہا مذہبی امتیاز نہیں کیا جا سکتا

اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے، عدالت نے ریاست کی یوگی حکومت سے کہا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر ایک آئی پی ایس افسر کو اس معاملے کی جانچ کی نگرانی کے لیے مقرر کرے۔ Muzaffarnagar Muslim child slapping case should be investigated by an IPS officer:SC

Muslim Boy slapped case
Muslim Boy slapped case
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 25, 2023, 3:12 PM IST

Updated : Sep 25, 2023, 3:59 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے مظفر نگر کے ایک اسکول میں ایک طالب علم کو دوسرے بچوں سے تھپڑ مارے جانے کے واقعے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ عدالت میں سماعت کرتے ہوئے جسٹس ابھے ایس اوک اور پنکج متھل کی بنچ نے کہا کہ مذہب کے نام پر ایسا کرنا بالکل غلط ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ 24 اگست کو یوپی کے مظفر نگر کے قبہّ پور گاؤں کے نیہا پبلک اسکول کی ٹیچر ترپتا تیاگی نے ایک طالب علم کو دوسرے بچوں سے تھپڑ مارنے کو کہا تھا۔ٹیچر کی بات کو سنتے ہوئے دوسرے بچوں نے طالب علم کو تھپڑ مارا بھی تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:جمعیۃ علماء نے مسلم طالب علم کا تعلیمی اخراجات اٹھانے کا فیصلہ کیا

اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے، عدالت نے ریاست کی یوگی حکومت سے کہا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر ایک آئی پی ایس افسر کو اس معاملے کی جانچ کی نگرانی کے لیے مقرر کرے۔ عدالت نے مزید کہا کہ اس آئی پی ایس افسر کو یہ بھی یقینی بنانا چاہئے کہ اس کیس میں کون سی دفعہ لگانے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ متاثرہ طالب علم کے لیے کسی اور اسکول میں پڑھنے کا انتظام کیا جائے۔ ساتھ ہی تھپڑ مارنے والے طلبہ کی بھی کونسلنگ کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:مظفر نگر تھپڑ معاملہ، راہل گاندھی اور پرینکا کا بی جے پی پر نفرت پھیلانے کا الزام

سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ایجوکیشن ایکٹ کے تحت تمام طلبہ کو مفت تعلیم فراہم کرنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سپریم کورٹ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کے نام پر امتیازی سلوک کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ جسمانی تشدد بھی نہیں ہونا چاہیے۔ عدالت نے اس کیس کی اگلی سماعت کے لیے 30 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے مظفر نگر کے ایک اسکول میں ایک طالب علم کو دوسرے بچوں سے تھپڑ مارے جانے کے واقعے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ عدالت میں سماعت کرتے ہوئے جسٹس ابھے ایس اوک اور پنکج متھل کی بنچ نے کہا کہ مذہب کے نام پر ایسا کرنا بالکل غلط ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ 24 اگست کو یوپی کے مظفر نگر کے قبہّ پور گاؤں کے نیہا پبلک اسکول کی ٹیچر ترپتا تیاگی نے ایک طالب علم کو دوسرے بچوں سے تھپڑ مارنے کو کہا تھا۔ٹیچر کی بات کو سنتے ہوئے دوسرے بچوں نے طالب علم کو تھپڑ مارا بھی تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:جمعیۃ علماء نے مسلم طالب علم کا تعلیمی اخراجات اٹھانے کا فیصلہ کیا

اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے، عدالت نے ریاست کی یوگی حکومت سے کہا کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر ایک آئی پی ایس افسر کو اس معاملے کی جانچ کی نگرانی کے لیے مقرر کرے۔ عدالت نے مزید کہا کہ اس آئی پی ایس افسر کو یہ بھی یقینی بنانا چاہئے کہ اس کیس میں کون سی دفعہ لگانے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ متاثرہ طالب علم کے لیے کسی اور اسکول میں پڑھنے کا انتظام کیا جائے۔ ساتھ ہی تھپڑ مارنے والے طلبہ کی بھی کونسلنگ کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:مظفر نگر تھپڑ معاملہ، راہل گاندھی اور پرینکا کا بی جے پی پر نفرت پھیلانے کا الزام

سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ایجوکیشن ایکٹ کے تحت تمام طلبہ کو مفت تعلیم فراہم کرنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سپریم کورٹ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کے نام پر امتیازی سلوک کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ جسمانی تشدد بھی نہیں ہونا چاہیے۔ عدالت نے اس کیس کی اگلی سماعت کے لیے 30 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

Last Updated : Sep 25, 2023, 3:59 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.