اطلاعات کے مطابق یہ مزدور ہر برس بہار کے مختلف اضلاع سے ہریانہ میں دھان لگانے جاتے تھے۔ اس سال بھی یہ تمام مزدور دھان لگانے کے بعد اپنے گھر واپس لوٹ رہے تھے۔
ہریانہ کے مختلف اضلاع سے یہ تمام مزدور کروکشیتر پہونچے تھے۔ یہاں سے دو الگ الگ والوو بسیں بہار کے لئے نکلیں۔ راستے میں پلول کے قریب ایک ہوٹل پر دوسری بس کے تمام مسافروں کو پہلی بس میں جبراً بٹھادیا گیا۔
اس طرح بس میں ان مزدوروں کو جانوروں کی طرح بھرا گیا۔ اے سی بس ہونے کے باوجود اے سی نہیں چلائی گئی۔ بس میں انہیں جبراً بٹھاتے وقت ان کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا گیا۔ جب کہ تمام مزدوروں نے کرائے کے طور 1400-1400 سو روپے ادا کرچکے تھے۔
بس آگرہ میں ایک دفعہ پنکچر بھی ہوچکی تھی۔ بارہ بنکی میں رام سنیہی گھاٹ کوتوالی حلقے کے کلیانی ندی کے پل پر بس تقریبآ پونے 8 بجے پہونچی۔
جہاں اس کا ایکسل ٹوٹ گیا۔ بس کا ڈرائیور بس بنوانے کی کوشش میں لگ گیا لیکن 3 گھنٹوں تک صحیح نہیں ہوسکی۔ چشم دیدوں کے مطابق بس میں تقریبآ 150 مسافر تھے۔ ان میں سے کچھ بس کے آگے پیچھے سڑک کے کنارے بیٹھے تھے۔ اسی دوران ایک تیز رفتار ٹرک بس میں پیچھے سے ٹکرا گیا جس سے بس ڈھلکتے ہوئے کافی دور چلی گئی جس میں 18 افراد کی موت ہوئی اور 10 افراد زخمی ہوگئے۔
مزید پڑھیں:Barabanki Accident: یوپی کے بارہ بنکی میں سڑک حادثہ، 18 افراد ہلاک
چشم دید اس حادثے کی وجہ سے بس میں اوورلوڈنگ مان رہے ہیں۔ یہی نہیں اس حادثے میں این ایچ آئی کی بھی لاپرواہی واضح ہے۔ کیونکہ اس حادثے کے گھنٹوں بعد تک بس خراب ہونے والی جگہ کی مارکنگ اور ٹیپنگ نہیں کی گئی تھی۔