مدارس عربیہ میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری علوم کی تربیت کے لئے سائنس ٹیچرز کی تقرری کا فیصلہ لیا گیا، لیکن ابتدائی دور سے ہی یہ سائنس ٹیچر حکومت کے ایجنڈے میں دوئم درجے کے بن کر رہ گئے ہیں۔
اترپردیش ضلع مئو میں بھی کثیر تعداد میں سائنس ٹیچرز مدارس میں کارفرما ہیں۔ ان کی تنخواہ کا کوئی ضابطہ نہیں ہے، یہ سالوں سے بغیر تنخواہ کے ہی اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ تقریباً 50 ماہ سے یہ سائنس ٹیچرز بغیر تنخواہ کے اپنے فرائض پورے کررہے ہیں۔
سال 1998 میں آنجہانی اٹل بہاری واجپئی کی قیادت والی NDA حکومت نے مدارس میں عصری علوم کا ایجنڈا پیش کیا تھا، یہ ایجنڈا منظور ہوا اور مدارس میں سائنس ٹیچرز کی تقرری بھی ہوئی، لیکن موجودہ مرکزی حکومت کے دوران ان سائٹس ٹیچرز کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کے لئے اپنی ضروریات زندگی پوری کرنا بھی دشوار ہو گیا ہے۔
متواتر اپنے مطالبات کے لئے حکومت سے گزارش کرنے کے باوجود بھی سائنس ٹیچرز کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا ہے۔ ابتدا سے ہی اپنی خدمات انجام دے رہے سائنس ٹیچرز میں کچھ تو عمر دراز ہو چکے ہیں۔ انہیں اب کوئی دوسری اسامی حاصل ہونا بھی ممکن نہیں ہے۔
اپنے جائز مطالبات کے لئے سائنس ٹیچرز نے احتجاج کا راستہ بھی اختیار کیا، لکھنؤ اور دہلی میں کئی بار مظاہرے کئے، جہاں حکومت سائنس ٹیچرز کے ساتھ کافی سختی سے پیش آئی۔ اس کوشش میں انہیں لاٹھی چارج کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن اب بھی سائنس ٹیچرز کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔