مظفر نگر: ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں ہندی اردو ادب کی ترجمان تنظیم سمرپن کی ماہانہ نشست کاشانۂ قمر کیول پوری مظفرنگر میں منعقد کی گئی۔ ہندی اور اردو ادب کی ترجمان تنظیم سمرپن کی ماہانہ نشست کا مظفرنگر میں واقع کاشانۂ قمر کیول پوری میں انعقاد عمل میں لایا گیا۔ اس نشست کی صدارت گیت کار ایشور دیال گپتا اور نظامت الطاف مشعل کی رہی۔ کہانی کار برج را ج سنگھ نے اپنی کہانی سناکر واہ واہی لوٹی۔ سوشل میڈیا پر سماجی گروپ کے ایڈمن ساجد خان مہمان خصوصی تھے۔ کویوں اور شاعروں نے اپنے کلام سے محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیا۔
اس موقع پر سلیم جاوید نے کہا
کھلیں جو پھول تو گلشن مہکنے لگتا ہے
اداس پنچھی بھی آکر چہکنے لگتا ہے
وید پرکاش بھارتی بولے
یہ ہرےبھرے پیڑ اور کھیت بھرتے ہمارا پیٹ
انھیں نگل رہی ہیں سڑکیں، پل اور فلیٹ
ڈاکٹر اس محمد امین نے کہا
آفتاب و قمر، کہکشاں
سب کے سب تجھ پہ ہیں مہرباں
سہارن پور سے تشریف لائی شاعرہ نسرین رونق نے اپنی شاعری سے نشست میں سماں باندھ دیا۔
جنید ازہر نے مشورہ دیا
اب یہاں رہنے لگے صیاد بھی
اے پرندے آشیانہ چھوڑ دے
الطاف مشعل نے سچ اجاگر کیا
ایک دن قتل کی میرے یہ گواہی دے گا
خون ناحق ہے، یہ خنجر پہ لگا رہنے دو
حاجی سلامت راہی نے اپنا حوصلہ بیان کیا
مثل گل ٹوٹ کے بے حال تو ہونے سے رہا
میں تو اک خار ہوں پامال تو ہونے سے رہا
استاد شاعر عبدالحق سحر نے فرمایا
احباب جو سمجھتے ہیں اکثر نہیں ہوں میں
اک موج ہوں ضرور سمندر نہیں ہوں میں
صدارت کررہے ایشور دیال گپتا نے حالات حاضرہ کی تصویر پیش کی۔
میں چاہتا تھا دھرتی کا تو پوت بنے
میرے بیٹے تونے میری زمین چھین لی
آخر میں کنوینر سلیم جاوید نے سب مہمانوں اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔