لکھنو: اترپردیش میں مدارس کے دستاویزات اور ٹیچرز کے دستاویزات کی جانچ کا حکم نامہ حکومت نے یکم دسمبر کو جاری کیا تھا، جس کے بعد ریاست کی نیم امداد یافتہ مدارس میں شدید بے چینی پائی جارہی تھی، مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے اقلیتی فلاح و بہبود کے وزیر دھرم پال سنگھ سے مطالبہ کیا تھا کہ اس جانچ کو رد کیا جائے، اس سے تعلیم پر اور آنے والے امتحانات پر شدید اثر پڑ سکتے ہیں۔ جس کے بعد موصوف وزیر نے جانچ کو رد کرنے کا حکم دیا ہے، اس سے مدارس کے اساتذہ و دیگر عملہ میں خوشی کا ماحول ہے۔
ڈائریکٹر اقلیتی فلاح وبہود نے امداد یافتہ، غیر امداد یافتہ مدارس کی جانچ کے حکم نامہ جاری کیے تھے، جس کو لے کر مدرسوں کے اندر خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ اس مدے کو لیکر آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کے جنرل سیکریٹری وحید اللہ سعیدی نے چیئرمین اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ سے رابطہ کر آگاہ کراتے ہوئے گزارش کی کہ مدارس کا مسلسل جانچ ہونے سے مدرسوں میں افراتفری کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اور اس سے درس و تدریس کے کام میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ مدارسہ کے مدرسین منتظمہ کمیٹی میں خوف کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ جانچ کے نام پر مدرسوں کا استحصال ہونے کے امکان ہیں۔
اس تشویش پر چیئرمین مدرسہ بورڈ نے غور وفکر کرتے ہوئے وزیر اقلیتی فلاح و بہبود سے ملاقات کر کے گفتگو کی اور اس مسئلے پر اپنی جانب سے خط لکھ کر جانچ کو فوری طور پر روکے جانے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اقلتی فلاح و بہبود کے کابینہ وزیر نے محکمے کے اعلی افسران کے ساتھ میٹنگ کر کے جانچ کے حکم نامے کو منسوخ کرنے کی ہدایت دی۔
یہ بھی پڑھیں:
اس جانچ کے منسوخی کے حکم نامے پر آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ ڈاکٹر افتخار احمد جاوید، چیئرمین اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔